اسلام آباد: بلوچ خاندانوں کا دھرنا 65 ویں روز میں داخل،جاوید ہاشمی کی شرکت

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی رہائی کے لیے جاری پُرامن دھرنا آج 65 ویں روز میں داخل ہوگیا۔

دھرنے میں شریک خواتین، بزرگ، مائیں، بیٹیاں اور کمسن بچے سخت موسمی حالات بارش، جھلستی دھوپ اور سرد راتوں کے باوجود اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

آج کیمپ میں پاکستان کے سابق وزیر جاوید ہاشمی اور متعدد سیاسی و وکلاء تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر جاوید ہاشمی نے فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا تھا اور اب وہی حالات بلوچستان میں دیکھنے کو مل رہے ہیں طاقتور عسکری قوتیں بلوچستان کو علیحدگی کی طرف دھکیل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہاں بلوچستان جو مصنوعی نمائندے بیٹھائے گئے ہیں وہ اسلام آباد آ کر رہتے ہیں مگر ایک مرتبہ بھی کیمپ کا دورہ نہیں کیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ عوامی نمائندے نہیں ہیں۔

جاوید ہاشمی نے مظاہرین کو ہمت اور جدوجہد جاری رکھنے کی تلقین کی۔

اس موقع مظاہرین نے کہا کہ ریاستی اداروں اور حکومت کی خاموشی کے ساتھ ساتھ ملکی میڈیا کی بے حسی بلوچ خاندانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق تاحال نہ ان کی آواز سنی گئی اور نہ ہی انصاف فراہم کیا گیا۔

شرکا کا کہنا تھا کہ وہ اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیونکہ یہ احتجاج ایک انقلابی صدا بن چکا ہے جو پورے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔

اہل خانہ اور مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر رہنماؤں کو فی الفور رہا کیا جائے اور بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔

Share This Article