کوئٹہ ، وندر،چاغی و تربت سے پاکستانی فورسز ہاتھوں 5 نوجوان جبری لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے علاقے کوئٹہ ، وندر،چاغی اور تربت سے پاکستانی فورسز نے طالب علم سمیت  5 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔

ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں سنگانی سر کے علاقے سے باقر ولد شاکر کو گزشتہ رات فورسز نے ان کے گھر سے حراست میں لیا۔

اہل خانہ کے مطابق اس کے بعد سے باقر لاپتہ ہیں اور کسی بھی سرکاری ادارے کی طرف سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

جبکہ 10 جولائی 2025 کو وندر سے دو بلوچ طالبعلم، دوست علی بلوچ اور شاہ زیب بلوچ، فورسزکے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہو گئے۔

دو ماہ گزرنے کے باوجود نہ تو انہیں عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی اہل خانہ کو ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

لواحقین نے کہا کہ انہیں اپنے بچوں کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور انہوں نے ریاست سے اپیل کی ہے کہ اگر کوئی قانونی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے یا محفوظ طریقے سے بازیاب کیا جائے۔

اسی طرح 27 اگست کی دوپہر کو گولڈ سٹی مال، کوئٹہ میں ثاقب ولد حاجی احمد خان بزدار کو فورسز نے بینک سے گھر جاتے ہوئے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

ثاقب بزدار جناح ٹاؤن برانچ کے بینک ملازم ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں ثاقب کی گرفتاری اور موجودگی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور وہ فوری بازیابی کے منتظر ہیں۔

علاوہ ازیں چاغی پدگ سے بروز اتوار دوپہر تقریباً دو بجے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے بلوچستان کے سابق نائب صدرشفقت ولد محمد قاسم کو نامعلوم مسلح افراد نے بس سے اتار کر اغواء کر لیا۔

لواحقین کے مطابق، شفقت ناز، جو میڈیکل کے شعبے سے وابستہ ایک معزز شہری ہیں، اس وقت اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سفر کر رہے تھے کہ چند مسلح افراد نے بس سے ان کے اہل خانہ کی آنکھوں کے سامنے زبردستی اغواء کر لیا۔

لواحقین نے حکام سے فوری مطالبہ کیا ہے کہ شفقت ناز کو بازیاب کرایا جائے اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

Share This Article