بلوچستان میں شٹرڈائون و پہیہ جام ہڑتال جاری ،چند کارکن گرفتار

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

آج بروز سومواربلوچستان کے مختلف علاقوں سے وقفے وقفے کے بعد شٹر ڈائون و پہیہ جام ہڑتال کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔

ہڑتال کی کال ہڑتال کی کال آل پارٹیز بی این پی ، پی ٹی آئی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور جماعت اسلامی سمیت 6 سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر دی ہے۔

چھ اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے منگل کے روز کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے عوامی جلسے میں خود کش حملے کے خلاف 8 ستمبر کو پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے، اس حملے میں 15 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہو گئے تھے۔

اب تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق کوئٹہ ، خضدار ،تربت اور سنجاوی میں مکمل شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال ہے۔

تاجر،ٹرانسپورٹرز، وکلا ،مزدور، ماہی گیر ،طلباسمیت تمام برادری نے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

تعلیمی ادارے بند ہیں ، وکلا بھی عدالتوں سے بائیکاٹ کئے ہوئے ہیں۔

کوئٹہ سے اطلاعات ہیں کہ گولیمارچوک پر آل پارٹیز کے چند ورکرزکو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

جبکہ خضدار سمیت مختلف شہروں میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جارہی ہے، جس کی نگرانی سیاسی جماعتوں کے رہنما خود کر رہے ہیں۔

خضدار میں نیشنل پارٹی و بی این پی کے رہنما،آل پارٹیز کی کال پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی نگرانی کررہے ہیں۔ جہاں شہر کی تمام دکانیں بند ہیں اور مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے نیشنل پارٹی خضدار کے صدر رئیس بشیر احمد مینگل، جنرل سیکریٹری ناصر کمال بلوچ، تحصیل صدر نادر بلوچ، رئیس احمد بلوچ، ممتاز باجوئی اور دیگر رہنما بازاروں میں موجود رہیں اور احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں۔

ادھر سنجاوی میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔

ہڑتال کے دوران شہر کی تمام مارکیٹیں اور دکانیں بند ہیں جبکہ مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

آل پارٹیز کے کارکنوں نے مختلف مقامات سنجاوی،زیارت،کوئٹہ روڈ اور لورالائی ،دکی،ہرنائی روڈ کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا، جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انجمن تاجران کی حمایت کے باعث شہر کی تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔

اسی طرح ضلع کیچ کے مرکزی شہرتربت میں شٹرڈاؤن اورپہیہ جام ہڑتال جاری ہے اور آل پارٹی کیچ کے رہنما مین بازارا میں موجودہیں جہاں وہ ہڑتال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

Share This Article