بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر اسیر رہنما ئوں کی خفیہ اور غیر قانونی عدالتی پیشی اور ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) نے اس قانونی جدوجہد کے آغاز سے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کی عدلیہ ایک کھوکھلا ادارہ ہے، جو اخلاقی اور قانونی اختیار سے محروم ہے، صرف ریاستی طاقت کی علامتی توسیع کے طور پر زندہ ہے۔ ہمارے قائدین ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، شاہ جی، گلزادی اور بیبو کے کیس میں آج کی کارروائی نے ایک بار پھر عدالتی نظام کی تباہی کا پردہ چاک کر دیا، جس سے آئینی اصولوں کی بجائے فوجی آمروں کی تابعداری کا پردہ فاش ہو گیا۔
ترجمان نے کہا کہ 12 ربیع الاول اور "یوم دفاع” کے موقع پر ریاست نے انٹرنیٹ سروسز کی مکمل بندش نافذ کر دی اور فوجی پریڈ کے لیے تمام راستوں کو گھیرے میں لے لیا، جس سے وکلاء اور زیر حراست افراد کے اہل خانہ کے لیے عدالت تک رسائی بھی ناممکن ہو گئی۔ گزشتہ سماعت پر، جس جج نے ریمانڈ میں توسیع سے انکار کیا تھا، انہیں سہولت کے ساتھ چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔ ان کی غیر موجودگی میں، ایک اور جج نے صدارت کی، اور دفاعی وکلاء کی موجودگی کے بغیر، ریمانڈ میں مزید پانچ دن کی توسیع کردی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے انصاف نہیں بلکہ عدلیہ کے خول سے مسلط فوجی احکامات ہیں۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہمارے قائدین کے عزم کو توڑا نہیں جائے گا، لیکن یہ بلاشبہ اصل حقیقت کو آشکار کرتے ہیںکہ ریاست کا ہر ستون، اس کی عدالتوں سے لے کر اس کی انتظامیہ تک، فوجی حکمرانی کے آلات کے طور پر کام کرتا ہے۔ عدالتی نظام مظلوموں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتا، یہ صرف ان کی آواز کو دبانے اور طاقتور کے تشدد کو جائز قرار دینے کے لیے موجود ہے۔