ریاست نے پارلیمنٹیرین اور آزادی پسند، دونوں کیلئے ایک ہی قیمت طے کر دی ہے،خلیل بلوچ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین  خلیل بلوچ نے کوئٹہ شاہووانی اسٹیڈیم میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کے حوالے سے کہا ہے کہ بلوچ آزاد پسند اور ان کے فکری بلوچ عوام دو دہائیوں سے پاکستانی فوج کے زیر عتاب، بھیانک نسل کشی اور اجتماعی سزا سے دوچار ہیں لیکن اب ریاستی فریم ورک اور ریاستی آئین کے اندر جدوجہد کرنے والوں کو بھی ریاست نشانہ بنا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی این پی کے جلسہ عام کو نشانہ بنانا انتہائی قابلِ مذمت ریاستی فعل ہے، ساتھ ہی یہ پارلیمانی راستہ منتخب کرنے والے حلقوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ بنیادی سہولیات کی مانگ کروگے یا آزادی، ریاست نے دونوں کی ایک ہی قیمت طے کر دی ہے۔ لہٰذا دانشمندی اور قومی فلاح اسی میں ہے کہ پارلیمانی سیاست کے داعی ایک بار پھر اپنی طرز عمل اور راستے پر نظرِ ثانی کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل ہوں یا ان کے والدِ گرامی، بلوچ قوم نے ہمیشہ ان سے بڑی توقعات وابستہ کر لی ہیں لیکن سردار مینگل برملا کہا کرتے تھے کہ ان کی مفاہمانہ سوچ کو پاکستان نے عسکری قوت سے بلڈوز کیا۔ ہمیں وقار سے محروم کرنے کا وطیرہ برقرار رکھا۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ بی این پی کے جلسے کو نشانہ بنا کر پاکستان نے واضح کر دیا کہ فوجی منشا اور فوج کے سامنے سربسجود نام نہاد سیاستدانوں کے علاوہ دیگر تمام سیاسی ذرائع استعمال کرنے والوں کا انجام موت ہی ہے۔ جب ریاست اپنی حکمتِ عملی میں واضح ہے، وہ ریاست جس کی نہ تاریخ ہے اور نہ ہی تہذیبی پس منظر، تو بلوچ کیونکر ابہام کا شکار ہو، بلوچ بہ حیث القوم ایک وسیع جغرافیہ، قدیم تاریخ اور زندہ تحریک کا مالک ہے۔ ہمارے سامنے ایک واضح مستقبل اور باوقار آزادی ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں تحریک کے مرکزی دھارے کے برعکس ذرائع استعمال کرنے والے ہمیشہ خسارے میں رہیں گے۔

Share This Article