چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے اعلامیے میں بلوچ علیحدگی پسند وں کیخلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا گیا جبکہ جعفر ایکسپریس ، خضدار حملوں اورپہلگام واقعے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
ایس سی او اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی حمایت اور پرامن ایٹمی توانائی تک مساوی رسائی پر زور دیتےہوئے کہا گیا کہ کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کی حمایت کرتے ہیں۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق تنظیم نے عالمی تجارتی نظام کی مضبوطی اور یکطرفہ اقتصادی پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے ڈیجیٹل اکانومی اور ای کامرس تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جب کہ ایس سی او ڈیولپمنٹ بینک کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اجلاس میں دہشتگردی، علیحدگی پسندی اورانتہا پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا گیا، سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یونیورسل سینٹراور اینٹی ڈرگ سینٹر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے جب کہ انسداد دہشتگردی تعاون پروگرام 2025–2027 پر عملدرآمد جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
ایس سی او کے مشترکہ اعلامیے میں پہلگام، جعفر ایکسپریس اور خضدار حملوں کی سخت مذمت کی گئی جب کہ فلسطین میں فوری اور پائیدار جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر بھی زور دیا گیا۔
۔۔
اعلامیے میں زور دیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی سرحد پار نقل و حرکت سمیت دہشت گردی کے تمام پہلوؤں کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جائے۔
اعلامیے کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ اور مؤثر کارروائی کی جائے‘۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کے لیے تمام نسلی سیاسی گروہوں کے نمائندوں کی شمولیت سے وسیع شرکت کے ساتھ حکومت قائم کی جائے۔
ایس سی او اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہر قوم کو آزادی سے اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی راستے کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے، دہشتگرد گروہوں کو سیاسی یا کرائے کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔