افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ گذشتہ رات ملک میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 800 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پیر کو جاری ایک بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ زلزلے سے کنڑ میں اب تک 800 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ ننگر ہار میں 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق، اتوار کی شب 11 بج کر 47 منٹ (پاکستانی وقت کے مطابق پیر 12بج کر 17 منٹ) پر مشرقی افغانستان میں آنے والے زلزلے کی گہرائی محض آٹھ کلومیٹر تھی۔ زلزلے کے بعد سے اب تک کم از کم تین آفٹر شاکس آچکے ہیں جن کی شدت 4.5 اور 5.2 کے درمیان تھی۔
طالبان حکومت کے ترجمان کے مطابق زلزلے سے لغمان اور نوستان سمیت دیگر صوبے بھی متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کنڑ میں 2500، لغمان میں 58 اور نورستان میں زلزلے سے چار افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
گذشتہ رات افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ میں زلزلہ آیا تھا جس کی ریکٹر سکیل پر شدت چھ نوٹ کی گئی تھی۔ اس زلزلے کا مرکز جلال آباد سے صرف 27 کلومیٹر دور تھا۔
اس زلزلے کے جھٹکے نہ صرف افغانستان کے دارالحکومت کابُل میں محسوس کیے گئے تھے بلکہ اس کے اثرات پڑوسی ملک پاکستان میں بھی نظر آئے تھے۔
اس زلزلے میں اب تک 800 سے زیادہ اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اس زلزلے سے لغمان، نورستان اور ننگر ہار میں بھی نقصانات ہوئے ہیں۔
طالبان حکومت کے ترجمان کے مطابق صرف کنڑ میں اس زلزلے کے نتیجے میں 2500 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زلزلے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کے خدشات موجود ہیں۔
زلزلے کی گہرائی زیادہ نہیں تھی اس لیے اس کے سبب زیادہ تباہی دیکھنے میں آئی ہے۔
افغانستان میں زلزلے سے متاثر ہونے والے علاقے دارالحکومت کابُل سے بہت دور واقع ہیں جس کے سبب ریسکیو آپریشن میں دشواری کا سامنا ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ملبے تلے دبے ہونے کے خدشات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
طالبان حکومت کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کچھ دیہات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔
طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ میں وزیرِ اعظم کے دفتر نے زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہی۔
طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق متاثرہ افراد کے لیے ایک ارب افغانی (ایک کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ) مختص کیے گئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر مزید بھی مختص کیے جائیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کے انخلا اور انھیں کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے کے لیے اقدامات لیے جا رہے ہیں۔