انڈین فضائیہ (آئی اے ایف) کے نائب سربراہ ایئر مارشل نرمدیشور تیواری نے گذشتہ روز (30 اگست بروز سنیچر) این ڈی ٹی وی کی دفاعی کانفرنس 2025 سے خطاب کرتے ہوئے ‘آپریشن سندور’ کے متعلق بات کی۔
انڈیا کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق، ایئر مارشل تیواری نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا نے آپریشن سندور کے دوران پاکستانی فوجی اہداف کو 50 سے کم ہتھیاروں سے نشانہ بنایا اور اس چار روزہ تنازع کے بعد 10 مئی تک اسلام آباد کو جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر مجبور کر دیا۔
ائیر مارشل تیواری نے مشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئی اے ایف 9 اور 10 مئی کی درمیانی رات کو پاکستان کے حملے کے بعد کیے گئے حملوں کے ساتھ ہی پاکستانی فوج پر ‘مکمل تسلط’ قائم کرنے میں کامیاب رہا۔
انھوں نے کہا: ’مجھے آپ کو بتانا ضروری ہے کہ یہ ہمارے لیے ایک اہم قدم تھا کہ 50 سے بھی کم ہتھیاروں میں، ہم مکمل تسلط حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، ایسا اس سے پہلے نہیں ہوا۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے کچھ اہداف جنھیں اس مشن کے دوران نشانہ بنایا گیا وہ 1971 کی جنگ کے دوران بھی ٹارگٹ نہیں کیے گئے تھے۔
جنوبی ایشیا نے رواں سال مئی کے آغاز میں رواں صدی کے دوران اب تک ہونے والی سب سے بڑی فوجی کشیدگی کا سامنا کیا جس کے دوران انڈیا اور پاکستان ’باقاعدہ جنگ‘ کے دہانے پر پہنچے اور دونوں ممالک میں اس تنازعے کے ایٹمی جنگ میں بدل جانے سے متعلق خدشات کا اظہار بھی کیا گیا۔
اس کشیدگی کا آغاز انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو سیاحوں پر ہوئے شدت پسندوں کے ایک ایسے حملے سے ہوا جس میں 26 لوگوں کی ہلاکت ہوئی اور اس تناظر میں 6 مئی سے 10 مئی کے دوران دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان میزائل اور ڈرون حملوں کا تبادلہ ہوا اور بلآخر عالمی دباؤ کے تحت جنگ بندی ممکن ہوئی۔