اسرائیل میں ایک بار پھر ہزاروں افراد نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر میں ہونے والے مارچ میں شرکت کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا اسرائیلی فوج کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے سے باقی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔
اسرائیل کے سابق وزیر دفاع بینی گینٹز نے سنیچر کے روز وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک قومی اتحاد حکومت تشکیل دیں جس میں حزب اختلاف کی شخصیات بھی شامل ہوں اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کریں۔
گانٹز نے انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے بنا ایک عارضی اتحاد بنانے کی تجویز پیش کی تاکہ یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے معاہدے پر بات ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ریاست کا پہلا اور سب سے اہم فرض یہودیوں اور تمام شہریوں کی جان بچانا ہے۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم کی قیادت میں قائم موجودہ حکومت انتہائی دائیں بازو کے ارکان کی حمایت پر منحصر ہے جو جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے کے مخالف ہیں۔
اس سے قبل نتن یاہو نے کہا تھا کہ انھوں نے تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے کا حکم دیا ہے بشرطیکہ یہ معاہدے ’اسرائیل کے مطالبات پر پورا اترے۔‘