کوئٹہ و تربت سے ایک طالب فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ ،ایک کی لاش برآمد

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے خاران سے تعلق رکھنے والے طالب علم کو جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جبکہ دوسری جانب تربت میں سوراپ ڈیم سے ایک طالب علم کی لاش برآمدہوئی ہے۔

گزشتہ شب خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کوئٹہ سول ہسپتال سے ایک نوجوان کو جبراً حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

لاپتہ نوجوان کی شناخت فواد سیاپاد ولد عطاالرحمن سیاپاد سکنہ خاران سے ہوئی ہے، جوکہ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے کوئٹہ میں تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند مہینوں سے پاکستانی فوج و خفیہ ادارے خاران میں خاص طور پر سیاپاد قبیلے کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

رواں ہفتہ سیاپاد قبیلے کے دو افراد کو لاپتہ کیا گیا تھا جبکہ بعد میں ایک کو چھوڑ دیا گیا مگر دوسرا تاحال لاپتہ ہے۔

حالیہ دنوں سیاپاد قبیلے کے دو نوجوانوں کو خفیہ اداروں نے بے رحمی سے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کیا تھا جن کی شناخت مجاہد سیاپاد اور ملا نظر محمد سیاپاد کے نام سے ہوئی تھی۔

اسی سلسلے میں خداداد سیاپاد موٹرسائیکل ساز پر بھی فائرنگ کرکے جان لیوا حملہ کیا گیا تھا تاہم وہ معجزاتی طور پر بچ گیا تھا۔ اس کے بعد خداداد اپنے دوست فاروق کے ہمراہ فوج کے سامنے سرنڈر کرنے کے غرض سے ایف سی کیمپ گیا تھا جہاں سے اسے پاکستانی فوج نے حراست میں لے لیا ہے۔

دوسری جانب ضلع کیچ کے تربت کے علاقے سوراپ ڈیم سے ایک طالبعلم کی لاش برآمد ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق متوفی کی شناخت لعل بخش ولد عبدین کے نام سے ہوئی ہے، جو شاہی تمپ، تربت کا رہائشی تھا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق لاش ڈیم کے قریب نکالی گئی ہے، تاہم موت کی وجوہات تاحال واضح نہیں ہو سکیں۔

Share This Article