فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے کہا ہے کہ غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اسرائیلی فوجی کارروائی ’’دونوں اقوام کے لوگوں کے لیے مکمل تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔‘‘
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب اسرائیل کے وزیر دفاع نے غزہ شہر پر قبضے کے لیے اسرائیلی فوجی آپریشن اور اس کے آغاز سے قبل تقریباً 60 ہزار ریزروسٹ فوجیوں کو طلب کرنے کی منظوری دی ہے۔
فرانسیسی صدر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ ’’خطے کو ایک مستقل جنگ کی طرف دھکیل دے گا۔‘‘ ماکروں نے ایک ’’انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن مشن‘‘ کے اپنے مطالبے کو بھی دہرایا۔
ادھر جرمنی کی طرف سے بھی غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں ’اضافے‘ کی مذمت کی گئی ہے۔ جرمن حکومت نے آج بدھ 20 اگست کو کہا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی ملٹری آپریشن میں ’’اضافے کو مسترد‘‘ کرتی ہے۔
جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفن میئر نے صحافیوں کو بتایا کہ جرمنی کے لیے یہ سمجھنا ’’مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے کہ ان کارروائیوں سے تمام یرغمالیوں کی رہائی یا جنگ بندی کیسے ہو گی۔‘‘