اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبے کے تحت زمینی حملے سے قبل ابتدائی کارروائیاں شروع کر دی ہیں جبکہ غزہ شہر کے مضافات اس کے فوجیوں کے قبضے میں ہے۔
ایک فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے زیتون اور جبالیہ کے علاقوں میں زمینی حملے سے قبل ضروری کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے منگل کو اس حملے کی منظوری دی تھی اور رواں ہفتے کے آخر میں اس منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے سکیورٹی کابینہ سے سامنے رکھا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر حملے سے قبل تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجی اہلکاروں کو طلب کر لیا ہے تاکہ اس زمینی حملے کے لیے ریگولر فوجی اہلکار دستیاب ہوں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ معصوم شہریوں کے خلاف وحشیانہ جنگ جاری رکھنے کی غرض سے جنگ بندی کے معاہدے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ غزہ شہر پر قبضے کے اس نئے منصوبے کے تحت لاکھوں فلسطینیوں کو شہر سے نکل جانے اور جنوبی غزہ میں پناہ گاہوں کی طرف جانے کا حکم دیا جائے گا۔
بدھ کے روز ٹی وی پر بریفنگ دیتے ہوئے اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین کا کہنا تھا کہ 22 ماہ کی جنگ نے حماس کو کمزور کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ڈی ایف آپریشن شروع کرنے کا ’انتظار نہیں کر رہی‘ بلکہ ابتدائی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ شہر کے مضافات میں آئی ڈی ایف کے دستے قابض ہیں۔
آئی ڈی ایف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ زیتون کے علاقے میں دو بریگیڈ کارروائیاں کر رہی ہیں جبکہ تیسری بریگیڈ جبالیہ کے علاقے میں کام کر رہی ہے۔
اسرائیل کے بہت سے اتحادیوں نے اس کے اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میخوان نے بدھ کے روز خبردار کیا ہے کہ یہ منصوبہ دونوں جانب کے لوگوں کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے اور پورے خطے کو مستقل جنگ میں دھکیل سکتا ہے۔
دوسری جانب، ریڈ کراس نے کہا ہے کہ مزید نقل مکانی اور لڑائی میں شدت سے غزہ کی 21 لاکھ کی آبادی کے لیے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے جو کہ پہلے ہی تباہ کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود بسال نے منگل کے روز خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ شہر کے زیتون اور صابرہ کے علاقوں محلوں میں صورتحال ’انتہائی خطرناک اور ناقابل برداشت ہے۔‘
ادارے کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز اسرائیلی حملوں اور فائرنگ سے 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ غزہ حکام کے مطابق، مارے جانے والوں میں تین بچے اور ان کے والدین بھی شامل ہیں جو اس وقت ہلاک ہوئے جب غزہ شہر کے مغرب میں واقع شاتی پناہ گزین کیمپ کے بدر علاقے میں ان کے گھر پر بمباری کی گئی۔