وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان دوستانہ ملاقات ہوئی جو فروری میں دونوں صدور کے درمیان اسی کمرے میں ہونے والی تلخ ملاقات سے قدرے مختلف تھی۔
یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں رہنما ہنستے ہوئے بھی دکھائی دیے۔
اوول آفس میں ملاقات کے آغاز میں زیلنسکی نے اپنی اہلیہ اولینا زیلینسکا کی جانب سے ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کو ایک ذاتی خط پہنچایا جس میں انھوں نے روس میں قید یوکرین کے بچوں کو وطن واپس لانے کی کوششوں پر امریکی خاتون اول کا شکریہ ادا کیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ یوکرین کو ’بہت اچھا تحفظ‘ دے گا لیکن انھوں نے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا کہ یہ ضمانت نیٹو دے گا یا اس میں امریکہ ملوث ہو سکتا ہیں۔
امریکی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی ضروری ہے، جو جمعے کو پوتن کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے قبل ان کے سابقہ موقف سے متضاد بات ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ زیلنسکی اور دیگر یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد آج بعد میں پوتن سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی سے جب یہ پوچھا گیا کہ وہ امریکہ سے کیا گارنٹی چاہتے ہیں، یوکرینی رہنما کا کہنا تھا کہ انھیں سازوسامان اور انٹیلی جنس سمیت ’ہر چیز‘ کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل ایک رپورٹر نے زیلنسکی کے لباس کی تعریف کیآ یہ وہی صحافی تھے جنھوں نے فروری میں زیلنسکی کے لباس پر تنقید کی تھی۔