پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے 13 اگست کی شب، پاکستان کے 78ویں یوم آزادی سے ایک روز قبل، ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج میں ایک نئی کمانڈ قائم کی جا رہی ہے جسے ’پاکستان آرمی راکٹ فورس کمانڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق یہ کمانڈ ’جدیدٹیکنالوجی سے لیس ہو گی‘ اور اسے ایک ’سنگِ میل‘ قرار دیا گیا ہے جو پاکستان کی دفاعی طاقت کو مزید مضبوط کرے گی۔
اگرچہ وزیر اعظم شہباز شریف یا پاکستان فوج نے باضابطہ طور پر اس نئی فورس کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں لیکن مبصرین اور تجزیہ کار راکٹ فورس کے قیام کو پاکستان اور انڈیا کے مابین حالیہ جنگ کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں یوکرین اور روس کی جنگ، اسرائیل اور ایران کی جنگ اور انڈیا اور پاکستان کے مابین حالیہ جنگ میں چھوٹے سے درمیانے رینج کے میزائل موثر ہتھیار ثابت ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان حال ہی میں مئی میں کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب دلی کی جانب سے پہلگام میں مسلح شدت پسندوں کے ہاتھوں درجنوں سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے متعدد مقامات پر بمباری کی گئی۔ پاکستان انڈیا کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فورس تشکیل دی جا رہی ہے۔
عسکری ذرائع نے راکٹ فورس کے قیام کے بارے میں کہنا تھا کہ کہ ’یہ وہ سبق ہے جو ہم نے انڈیا پاکستان کی حالیہ لڑائی میں سیکھا ہے۔‘
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ کانفلیکٹ نے پاکستانی فوج کو اس حقیقت سے روشناس کرایا کہ روایتی جنگ کے دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹس اور گائیڈڈ میزائلز کے مؤثر استعمال کے لیے ایک علیحدہ کمانڈ کی اشد ضرورت ہے تاکہ جنگی حالات میں فوری فیصلے کیے جا سکیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انڈیا پاکستان کی جنگ میں فتح میزائل کے ’موثر اور مہلک‘ حملوں کے بعد پاکستان کے لیے ضروری تھا کہ اس عسکری صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے خصوصی محکمہ بنایا جائے۔
انھوں نے بتایا کہ فوج میں عسکری نوعیت کے دو شعبے ہیں، ایک روایتی توپ خانہ اور دوسرا سٹریٹیجک کمان فورس ہے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار، نیوکلئیر وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل شامل ہیں۔
سٹرٹیجک کمان فورس بھی فوج کا حصہ ہے لیکن سٹریٹیجک ہتھیار کب اور کہاں استعمال کرنے ہیں اس کا فیصلہ نیشل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کرتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ’آرمی راکٹ فورس کمان کا کردار اور صلاحیت آرٹیلری اور سٹرٹیجک ہتھیاروں سے مختلف ہو گا اور اس میں درمیانی رینج کے میزائل سے بغیر کسی نیوکلئیر جنگ کا ثاثر دیے بنا جنگ کے دوران کسی دشمن کے اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔‘
سیکورٹی ذرائع کے کے مطابق ’اس کمانڈ کے قیام کا مطلب یہ نہیں کہ نئی فورسز تشکیل دی جا رہی ہیں بلکہ یہ ایک نیا ہیڈ کوارٹر اور کمانڈ سسٹم ہے، جو پہلے سے موجود طویل فاصلے کے توپ خانے کو منظم، مربوط اور زیادہ موثر انداز میں استعمال کرنے کے لیے قائم کیا جا رہا ہے۔
‘
سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ’اس سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ پاکستانی فوج آئندہ روایتی جنگوں میں راکٹ فورسز کا زیادہ اور بہتر استعمال کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ فتح میزائل جیسے سسٹمز اب محض آزمائشی یا علامتی استعمال کے لیے نہیں بلکہ جنگی حکمت عملی کا مستقل حصہ ہوں گے۔‘