امریکہ و پاکستان مابین عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے موثر حکمتِ عملی اپنانے پر زور

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

امریکہ اور پاکستان کے درمیان 12 اگست 2025 کو اسلام آباد میں امریکہ پاکستان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کا تازہ ترین دور منعقد ہوا جس میں دونوں ممالک نے عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے وفود نے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، نام نہاد دولتِ اسلامیہ خراسان، اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی طرف سے لاحق عسکریت پسندی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے موثر حکمتِ عملی اپنانے کی اہم اہمیت پر زور دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس مکالمے کی مشترکہ صدارت اقوام متحدہ میں پاکستان کے خصوصی سیکرٹری نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی گریگوری ڈی لوگرفو نے کی۔

امریکہ نے خطے اور دنیا کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی عسکریت پسند تنظیموں پر قابو پانے میں پاکستان کی مسلسل کامیابیوں کو سراہا۔ اس کے علاوہ، امریکہ نے پاکستان میں عسکریت پسندی کے واقعات بشمول بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ اور خضدار میں ایک سکول بس پر بم دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں وفود نے سکیورٹی چیلنجوں کا جواب دینے اور عسکریت پسندی کے مقاصد کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط ادارہ جاتی فریم ورک اور صلاحیتوں کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں فریقوں نے انسداد عسکریت پسندی کے لیے موثر اور پائیدار حکمتِ عملی کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ سمیت کثیرالجہتی فورمز پر مل کر کام کرنے کے اپنے ارادے کا اعادہ کیا۔

خیال رہے کہ سوموار کے روز امریکہ کے محکمہ خارجہ نے بلوچ لبریشن آرمی اور اس کے مجید بریگیڈ گروپ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق ’مجید بریگیڈ کو بی ایل اے کی سابقہ خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست (ایس ڈی جی ٹی) میں شامل کیا جا رہا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بی ایل اے کو متعدد دہشت گرد حملوں کے بعد 2019 میں ایس ڈی جی ٹی میں شامل کیا گیا تھا۔ 2019 کے بعد سے ، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے مزید حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ’ 2024 میں بی ایل اے نے دعوی کیا کہ اس نے کراچی میں ہوائی اڈے اور گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کے قریب خودکش حملے کیے تھے۔ 2025 میں ، بی ایل اے نے مارچ میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کے ہائی جیکنگ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں 31 شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا اور300 سے زیادہ ٹرین مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔‘

Share This Article