امریکی نائب صدر جیمز ڈیوس وینس نے کہا کہ وہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ساتھ ملاقات کے دوران امریکہ اور برطانیہ کے درمیان ’خصوصی تعلقات‘ کو اجاگر کریں گے اور ان کی ملاقات میں مشرق وسطیٰ اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات پر بات چیت بھی شامل ہوگی۔
ان سے پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل نے کچھ شرائط پوری نہیں کیں تو کیا ہوگا اور ان سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانیہ کے فیصلے پر رائے لی گئی۔
اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس پر بات ہو گی تاہم فلسطین کو تسلیم کرنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا امریکہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، اور وہ نہیں جانتا کہ ’وہاں فعال حکومت کی عدم موجودگی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کیا مطلب ہوگا۔‘
وینس نے کہا کہ امریکہ کا بنیادی ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ’حماس کبھی بھی اسرائیلی شہریوں پر دوبارہ حملہ نہیں کر سکے گی، جسے ’حماس کو ختم کر کے‘ حاصل کیا جانا چاہیے۔‘
انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ ’غزہ میں انسانی المیے کی ہولناک تصویروں سے بہت متاثر ہوئے اور وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔
جے ڈی وینس نے مزید کہا کہ ’ظاہر ہے، یہ حل کرنا آسان مسئلہ نہیں ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم اس توجہ اور اس مقصد کو شیئر کرتے ہیں۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے طریقہ کار پر ہم مختلف ہو سکتے ہیں، اور ہم آج اس پر بات کریں گے۔‘