کوئٹہ کی مخصوص یونین کونسلز میں کورونا وائرس کی وجہ سے 4 ماہ تک معطل رہنے کے بعد پولیو مہم کا آج سے دوبارہ آغاز ہوگا۔
ابتدائی طور پر توجہ کوئٹہ ضلع کی ان یونین کونسلز پر مرکوز ہوگی جہاں سیوریج کا بڑا نیٹ ورک قائم ہے۔
کوویڈ۔19 لاک ڈاون کی وجہ سے پیدا ہونے والے طویل خلا کے بعد ان علاقوں سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہاں وائرس گردش کر رہا ہے جو پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے خطرناک ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈینیٹر راشد رزاق کا کہنا ہے کہ مہم کے دوران ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاو¿ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مہم کے آغاز کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے، اس مہم میں کم از کم 541 ٹیمیں حصہ لیں گی جن میں 395 موبائل ٹیمیں اور 34 فکسڈ ٹیمیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم حکومت بلوچستان اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے تجویز کردہ رہنما اصولوں اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی تعمیل کو یقینی بنارہے ہیں’۔
کو آرڈینیٹر کا کہنا تھا کو ‘پولیو ٹیموں کو سینیٹائزر اور چہرے کے ماسک جیسے ضروری اشیا فراہم کردیے گئے ہیں جبکہ پولیو ٹیموں کے 500 سے زائد رضاکاروں کو تربیت بھی دی گئی ہے کہ وہ کس طرح کورونا وائرس کے پھیلاو¿ کو روک سکتے ہیں’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘ہر فرنٹ لائن ورکر کے درجہ حرارت کی جانچ اس کے فیلڈ میں جانے سے پہلے کی جائے گی’۔
خیال رہے کہ دو روز قبل بلوچستان میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعدپاکستان بھر میں رواں سال اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی کل تعداد 60 ہوگئی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2017 کے 8 اور 2018 کے 12 کیسز کے مقابلے میں سال 2019 میں پولیو کے زیادہ سے زیادہ 147 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، تاہم رواں سال اب تک 60 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔
رواں سال اب تک خیبرپختونخوا سے سب سے زیادہ 21، سندھ سے 20، بلوچستان سے 15 اور پنجاب سے 4 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ پولیو ایک معتدی بیماری ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ بنیادی طور پر 5 سال تک کے عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتی ہے اور اپاہج یا یہاں تک کے موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
اگرچہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن بچوں کو اس بیمارے سے محفوظ رکھنے میں ویکسینیشن سب سے مو¿ثر ذریعہ ہے۔ ہر مرتبہ 5 سال تک کی عمر کے بچے/بچی کو ویکسین دینا اس کی وائرس سے تحفظ کو بڑھا دیتا ہے۔
بار بار حفاظتی ٹیکوں نے لاکھوں بچوں کو پولیو سے محفوظ کردیا ہے اور دنیا بھر میں تقریباً تمام ممالک پولیو فری ہوچکے ہیں۔
تاہم دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ہیں جہاں پولیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔
جس کے باعث عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پولیو سے متعلق سفری پابندیاں پاکستان پر برقرار ہیں جس کی وجہ سے 2014 سے ہر شخص کے لیے بیرون ملک سفر کے لیے پولیو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ضروری ہے۔