آپریشن سندور رُکا ہے ختم نہیں ہوا، انڈین وزیرِ دفاع

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پیر کو پہلگام حملے اور ’آپریشن سندور‘ پر لوک سبھا میں بحث کے دوران اپنی تقریر میں کہا ہے کہ یہ ابھی رکا ہے ختم نہیں ہوا، پاکستان نے دوبارہ کچھ کیا تو ہم اس سے بھی زیادہ سخت کارروائی کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے، یہ تہذیب اور بربریت کا ٹکراؤ ہے، اگر کوئی ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچاتا ہے تو اسے منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ہماری بنیادی فطرت بدھ کی ہے جنگ کی نہیں۔ ہم آج بھی کہتے ہیں کہ ایک خوشحال پاکستان ہمارے مفاد میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’نریندر مودی حکومت کا موقف واضح ہے مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’وزیرِ اعظم مودی نے بھی کہا ہے کہ آپریشن سندور رک گیا ہے، لیکن ختم نہیں ہوا، اگر پاکستان نے دوبارہ کچھ کیا تو ہم اس سے بھی زیادہ سخت کارروائی کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے ذہن میں ایک غلط فہمی تھی، ہم نے اسے آپریشن سندور کے ذریعے دور کیا، اگر کچھ رہ گیا تو اسے بھی دور کر دیں گے۔‘

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’ہماری حکومت نے پاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے بھی بہت کوششیں کی ہیں لیکن بعد میں سنہ 2016 کے سرجیکل سٹرائیک، 2019 کے بالاکوٹ ایئر سٹرائیک اور 2025 میں آپریشن سندور کے ذریعے، ہم نے امن قائم کرنے کے لیے ایک اور راستہ اپنایا ہے۔‘

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ’ہماری پالیسی بھگوان رام اور بھگوان کرشن سے متاثر ہے، جو ہمیں بہادری اور صبر دونوں کا درس دیتے ہیں۔ ہماری پالیسی واضح ہے۔

’پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پاگل پن نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ یہ ایک ٹول کٹ ہے جسے پاکستان اور اس کی ایجنسیوں نے بطور پالیسی اپنا ہے۔‘

انڈیا کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمانی سیشن کے دوران کہا ہے کہ اپوزیشن اراکین کا یہ سوال کہ انڈیا کے کتنے طیارے گرے قومی جذبات کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔

انھوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’کچھ اپوزیشن اراکین یہ پوچھ رہے ہیں کہ ہمارے کتنے طیاے گرے؟ میرے خیال میں ان کا سوال ہمارے قومی جذبات کی نمائندگی نہیں کرتا۔ انھوں نے یہ نہیں پوچھا کہ ہماری فوج نے دشمن کے کتنے طیارے گرائے؟ اگر انھیں سوال ہی پوچھنا ہے تو یہ پوچھنا چاہیے کہ انڈیا نے دہشتگردوں کے کتنے ٹھکانے تباہ کیے اور اس کا جواب ہو گا ہاں۔ اگر آپ نے سوال پوچھنا ہی ہے تو یہ پوچھیں کہ آپریشن میں ہمارے کتنے فوجیوں کو نقصان پہنچا؟ اس کا جواب نہیں ہے۔ ہمارے کسی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔‘

Share This Article