عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں ایک بار پھر امداد کی فراہمی دوبارہ شروع ہوئی ہے۔
اتوار کے روز، اردن نے کہا کہ اس نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر 25 ٹن امداد غزہ میں فضا سے گرائی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے فوجی کارروائیوں میں وقفہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، امدادی قافلوں کو بھی غزہ میں جانے کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی کارروائیوں کے چیف ٹام فلیچر نے اتوار کے روز تصدیق کی کہ بظاہر اسرائیل نے امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت عائد پابندیوں میں نرمی کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، فلیچر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق اتوار کے روز 100 سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں قحط اور صحت کے تباہ کن بحران کو روکنے کے لیے اس سے کہیں زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ غزہ کی 20 لاکھ آبادی میں سے ایک تہائی کئی دنوں تک بھوکے رہنے پر مجبور ہیں۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں 100 سے زائد افراد غذائی قلت سے ہلاک ہوچکے ہیں۔