بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کے رہنما سمی دین بلوچ نے بلوچ وومن فورم کے آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ کی گوادرمیں غیر آئینی گرفتار ی پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر شلی بلوچ، ایک باہمت اور سرگرم خواتین حقوق کی علمبردار، اور بلوچ ویمن فورم کی مرکزی منتظم کو آج گوادر کے علاقے سربندر میں اُن کی ٹیم سمیت گوادر پولیس نے حراست میں لے لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاری اُس وقت عمل میں آئی جب ڈاکٹر شلی اور ان کی ساتھی خواتین 27 جولائی کو گوادر پریس کلب میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس کے لیے آگاہی مہم چلا رہی تھیں، ایک پُرامن اور مثبت کوشش، جس کا مقصد بلوچ خواتین کی آواز کو نمایاں کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شلی بلوچ کی گرفتاری محض ایک فرد کی گرفتاری نہیں، بلکہ یہ ان تمام آوازوں کو دبانے کی کوشش ہے جو بلوچستان میں امن، برابری اور انصاف کی بات کرتی ہیں۔ یہ واقعہ بلوچ خواتین کارکنوں کو پُرامن اور آئینی جدوجہد سے روکنے کے اُس خطرناک رجحان کا تسلسل ہے جس میں ماورائے قانون گرفتاریاں، ہراسانی، اور دباؤ شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست ہوش کے ناخن لے اور بلوچستان میں پُرامن سماجی و سیاسی سرگرمیوں کو مجرمانہ رنگ دینے کا سلسلہ بند کیا جائے، اور ہر شہری کو اسکی سرگرمیوں کی آزادی، تحفظ اور وقار دیا جائے۔