پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ لواحقین کا دھرنا آٹھویں روز میں داخل ہوگئی ہے۔
آج لواحقین نے احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے تمام تر ریاستی جبر ،پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی اور رکاوٹوں کے ریلی نکالی ۔ ریاستی جبر و بے حسی پر نعرے لگائے اور بی وائی سی کے اسیر رہنمائوں ڈاکٹر ماہ رنگ ، شاہ جی ، گلزادی بلوچ ، بیبرگ بلوچ ،بیبو بلوچ ، ماماغفاراور عمران بلوچ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلے میں بی وائی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) کے رہنماؤں کی غیر قانونی حراست اور جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے بلوچ خاندانوں کو قید کرنے کے لیے بسوں اور خاردار تاروں کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد پریس کلب کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ خاندان، جن میں سے زیادہ تر بوڑھی عورتیں، مائیں اور بچے ہیں، بلوچستان سے تنہائی نہیں بلکہ انصاف کی تلاش میں آئے ہیں۔ اس کے باوجود انہیں پھنسایا جا رہا ہے، عوام کی نظروں سے چھپایا جا رہا ہے، اور احتجاج کے ان کے جمہوری حق سے انکار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ جابرانہ ہتھکنڈے فوری طور پر بند ہوں اور تمام باشعور شہریوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ احتجاج کرنے والے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔