پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچ مسنگ پرسنز کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی انسانی حقوق اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہر شہری کا حق ہے، جب آپ ظلم کے خلاف احتجاج، جلسے جلوس کی اجازت نہیں دینگے تو لوگ کہاں جائینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اگر کسی نے چلانا ہے تو یہاں آئین کی بالادستی ہوگی، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی، یہاں انسانوں کو انسان سمجھا جائے گا، بلوچ وطن کے ساحل وسائل پرپہلا حق ان کے بچوں کا ہوگا اور یہ آئین بھی کہتا ہے اسی طرح پشتون، سندھی، سرائیکی، پنجابی ہر ایک کے وطن پر قدرت کی نعمتوں وسائل پر پہلا حق ان کے بچوں کا تسلیم کرنا ہوگا۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ سب ہمیں دیں لیکن ایسانہیں چلے گا کہ سوئی سے نکلنے والی گیس ملک بھر میں پہنچ چکی لیکن مری، بگٹی خواتین آج بھی اس گیس سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باجوڑ سے لیکر خیبر تک لوگ نکلے ہیں، یہی حال بلوچستان، سندھ، پنجاب، گلگت بلتستان میں ہوگا۔ ہم اس ملک کو خراب نہیں کرنا چاہتے لیکن ہم نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم نے جبر کے خلاف نکلنا ہے۔جبر کیخلاف جدوجہد لازمی ہوچکی ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شہباز بھائی آپ خود کو وزیر اعظم، مریم بی بی آپ وزیر اعلیٰ سمجھتی ہیں یہ آپ کی بہنیں آج یہاں بیٹھی ہیں۔ یہ طریقہ کہ زور جبر سے آپ لوگوں کے وسائل پر قبضہ کرینگے اس کے نتیجے میں خدانخواستہ اگر خانہ جنگی شروع ہوتی ہے تو شہباز شریف اور وہ تمام ججز، جرنیل جو آپ کو سپورٹ کررہے ہیں وہ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خواتین کے دھرنے کو جب اٹھانے کیلئے پولیس پہنچی تو محمودخان اچکزئی نے پولیس آفیسران کے ساتھ مکالمہ کیا کہ آپ اپنی وردیوں کی لاج رکھیں آئین کی پاسداری کریں آپ نے آئین کا حلف لیا ہے اور یہ آئین چور حکومت ہے جس نے آئین توڑا ہے آئین ہر کسی کو جلسہ جلوس اور احتجاج کا حق دیتی ہے پھر آپ لوگ کس کے کہنے پہ آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ غیر آئینی حکومت کے خلاف آواز اٹھانا ہم سب کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اب بھی یہ ناجائز حکومت سینٹ کے انتخابات کے لیے 70,70کرورڑ روپے کے ووٹ خریدنے میں مصروف ہے۔ یہ وردی آئین کی پاسداری کے لیے ہے جو آدمی آئین سے کلہواڑ کرتا ہے اس کی دفاع کے لیے نہیں ہے ۔