بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں چار مختلف مقامات پر پانچ کارروائیوں میں پاکستانی فورسز کو نشانہ بنا کر9 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان نے کہا کہ دس جولائی کو شام سات بجے سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ ملک آباد میں زیرِ تعمیر ایک فوجی چوکی پر حملہ کر کے اسے نذرِ آتش کر دیا۔ اسی دوران، جب فورسز نے سرمچاروں کی جانب پیش قدمی کی، تو گھات میں بیٹھے سرمچاروں نے جوابی حملہ کرتے ہوئے دو اہلکار ہلاک کر دیے اور دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ گیارہ جولائی کو زامران کے دو مختلف مقامات پر سرمچاروں نے بیک وقت حملے کیے۔ پہلا حملہ دوپہر بارہ بجے زامران کے علاقہ پگنزان میں قائم چیک پوسٹ پر کیا گیا جہاں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جبکہ دوسرا حملہ آروسئین ڈن کے مقام پر اسنائپر ٹیم نے انجام دیا، جس میں ایک اہلکار مارا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بارہ جولائی کو شام آٹھ بجے نوشکی کے علاقہ زرّین جنگل میں قائم ایف سی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔ سرمچاروں کے ایک دستے نے اسنائپرز اور تھرمل ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جبکہ دوسری ٹیم نے راکٹوں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسی دوران، فورسز کی کمک کے لیے آنے والے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس میں مزید تین اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔ حملے کے بعد دشمن فورسز پسپا ہو گئیں اور سرمچار بحفاظت اپنے ٹھکانوں پر پہنچ گئے۔
ترجمان نے کہا کہ بارہ جولائی ہی کی رات کو نو بجے، مشکے میں واقع مرکزی چھاؤنی پر سرمچاروں نے متعدد راکٹ فائر کیے اور بھاری ہتھیاروں سے بیس منٹ طویل حملہ کیا، جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں اور عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فورسز پر حملوں کا سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔