حب: ذیشان ظہیر قتل کے خلاف بی وائی سی احتجاج پر پولیس کا حملہ، فائرنگ و گرفتاریاں

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

ذیشان ظہیر کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حب چوکی میں بی وائی سی کے احتجاج کو پولیس نے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے مظاہرین پر فائرنگ کھول دی۔

بی وائی سی لسبیلہ ریجن کے مطابق زیشان ظہیر کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج ہفتہ کوحب چوکی میں ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔

تنظیم کے مطابق مظاہرین کو زبردستی منتشر کرنے کی کوشش کی گئی اس دوران پولیس سادہ لباس اہلکاروں اور انتظامیہ کی موجودگی میں فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اس دوران پولیس نے لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس واقعے کو ریاستی جبر قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج اور اجتماع کا حق ہر شہری کا آئینی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت تسلیم شدہ حق ہے جسے طاقت کے ذریعے دبانا قابلِ مذمت ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حب کے ایس ایس پی، ڈپٹی کمشنر اور ایم پی اے علی حسن زہری کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افسران حب کے علاقے میں جاری ریاستی مظالم کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔

تنظیم نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور بلوچ عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان غیر انسانی اقدامات کے خلاف آواز بلند کریں اور حب میں جاری ریاستی جبر پر فوری توجہ دی جائے۔

بیان کے آخر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی لسبیلہ ریجن نے واضح کیا کہ وہ ان ظالمانہ ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گے اور پُرامن جدوجہد کے ذریعے انصاف کے حصول کی کوشش جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ زیشان ظہیر کے قتل کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت اس سے قبل بلوچستان کے علاقوں پنجگور، تربت، خاران و نوشکی میں مظاہرے کئے گئے جبکہ چاغی و گردونواح میں ہڑتال رہی۔

حب احتجاج پر پولیس حملے سے قبل گذشتہ روز کراچی میں بی وائی سی احتجاج پر سندھ پولیس نے دھاوا بولتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

Share This Article