لیاری : بی وائی سی کے احتجاجی مظاہرے پرفورسز کا دھاوا،آمنہ بلوچ سمیت کئی افراد گرفتار ولاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

کراچی کے بلوچ علاقے لیاری میں ذیشان زہیر کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بی وائی سی کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے پرپاکستانی فورسز نے فورسز کا دھاوابول کر آمنہ بلوچ سمیت کئی افراد گرفتار ولاپتہ کیا ہے ۔

پنجگور میں ذیشان زہیر کے ماورائے عدالت قتل اور بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کراچی کے زیر اہتمام لیاری کے 8 چوک سے چاکیواڑہ تک ایک پرامن احتجاجی مارچ کیا گیا، جس پر پولیس نے اچانک دھاوا بول دیا۔

عینی شاہدین کے مطابق مارچ کے شرکاء پر پولیس کی جانب سے بدترین لاٹھی چارج کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔

پولیس نے بی وائی سی کی معروف رہنما باجی آمنہ بلوچ سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا، جنہیں بعد ازاں رسالہ تھانے منتقل کر دیا گیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر “ذیشان ظہیر کے قاتلوں کو گرفتار کرو”، “بلوچ نسل کشی بند کرو”، اور “ریاستی جبر نامنظور” جیسے نعرے درج تھے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں نوجوانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور ذیشان ظہیر کا ماورائے عدالت قتل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

بی وائی سی ترجمان نے کہا ہے کہ آج، بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کراچی زون نے ذیشان ظہیر کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف لیاری میں پرامن واک کا اہتمام کیا۔ تاہم واک شروع ہونے سے پہلے ہی اسے سندھ پولیس نے زبردستی روک دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آمنہ بلوچ کو تین دیگر مرد مظاہرین کے ساتھ موقع پر گرفتار کر لیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی میں BYC کے پرامن احتجاج کو ریاستی جبر کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ سندھ پولیس نے بار بار ٹارگٹ کیا اور ہمارے احتجاج کے جمہوری حق میں رکاوٹیں ڈالیں۔

ترجمان نے کہا کہ ہم اس مسلسل ہراسانی کی مذمت کرتے ہیں اور تمام گرفتار مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ریاست کو اپنے جرائم کا جوابدہ ہونا چاہیے۔ اختلاف رائے کو خاموش کرنے سے سچائی کو دفن نہیں کیا جائے گا۔

بی وائی سی رکن فوزیہ بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ فورسز وپولیس سمیت سادہ کپڑوں میں ملبوس متعددافراد نے مظاہرین پر حملہ کرکے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا اورآمنہ بلوچ سمیت کئی افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مظاہرین کے فونز بھی چھین لئے گئے ۔

انہوں نے بلوچ حلقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر مذکورہ واقعہ کے خلاف موثر آواز اٹھائیں۔

Share This Article