حکومت کی جانب سے گرینڈ الائنس رہنماؤں کی گرفتاری اور کریک ڈائون کیخلاف بلوچستا ن بھر میں سرکاری دفاتر کی تالا بندی اور جامعات میں کلاسز کا بائیکاٹ کیا گیا ۔
کوئٹہ میں گرینڈ الائنس کے احتجاج کے دوران رہنماؤں کی گرفتاری اور مظاہرین پر پولیس تشدد کیخلاف بلوچستان بھر میں سرکاری دفاتر، جامعات کی تالا بندی اور قلم چھوڑ ہڑتال کی گئی۔
بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن کی جانب سے آج بلوچستان گرینڈ الائنس کی قیادت کی گرفتاری اور ملازمین پر تشددکے خلاف یونیورسٹی میں قلم چھوڑ ہڑتال کیا گیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملازمین پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں، اور ظالم حکومت سے فوری ملازمین کے مطالبات ماننے اور ساتھیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ معزز معاشروں میں اساتذہ کی عزت کی جاتی ہے مگر حکومت نے اساتذہ کے پرامن ریلی پر تشدد کرکے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی ہے، جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔گزشتہ روز پرامن ریلی میں متعدد ملازمین زخمی ہوئے، جس میں بی ایس اے رہنما نجیب کاکڑ صاحب بھی شیلنگ سے زخمی ہوکر ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
مقررین نے خطاب میں حکومتی وزرا کی جانب سے مذاکرات کے نام پر گرینڈ الائنس کو بلاکر گرفتار کروانے کو نام نہاد جعلی حکومت کی ملازم اور عوام دشمن پالیسی قرار دیا، اور مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار ملازمین کو فوری رہا کرکے ملازمین کے مطالبات منظور کئے جائیں بصورت دیگر احتجاج جاری رہیگا۔
دریں اثنا بلوچستان گرینڈ الائنس کے مرکزی رہنمائوں کی گرفتاریوں اور کوئٹہ میں آنسو گیس اور مبینہ تشدد کے خلاف ڈسٹرکٹ پنجگور کے تمام سرکاری اسکول اسپتال سرکاری دفاتر میں مکمل تاکہ بندی کی گئی جبکہ اسپتال کے ایمرجنسی کے علاوہ عام او پی ڈی بند رہے جس سے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب بلوچستان ملازمین گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام، گرینڈ الائنس کے مرکزی قائدین کی گرفتاری اور بلوچستان حکومت بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کے طرز پر اضافہ نہ کرنے کے خلاف بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح خضدار میں بھی دفاتر اور تعلیمی اداروں میں مکمل تالا بندی کی گئی۔
دفاتر اور تعلیمی اداروں میں تالا بندی کے باعث عوام الناس، طلباء و طالبات اور والدین کو شدید تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دفتری امور مکمل طور پر ٹھپ ہو گئے۔
دوسری جانب، گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام ضلعی آرگنائزر محمد اسلم نوتانی کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی کے شرکاء مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب کے سامنے پہنچے۔
ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف قسم کے نعرے درج تھے۔