ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ تہران میں اس کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیلی حملے میں اس کے عملے کے ’متعدد‘ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
لیکن ایرانی سرکاری ٹی وی نے اسرائیلی حملے کے چند منٹ کے بعد اپنی نشریات کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے تہران میں ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ ’اگر آج تل ابیب پر حملہ ہوا ہے تو کل نیویارک پر بھی ہو سکتا ہے، مجھے امریکہ فرسٹ سمجھ آتا ہے، امریکہ ڈیڈ نہیں‘ اور یہ بھی کہ ’ایرانی رہبرِ اعلیٰ کو ہلاک کرنے کا کوئی بھی ممکنہ منصوبہ ’تنازع کو مزید طول نہیں دے گا بلکہ ختم کر دے گا۔‘
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے دو ایف 14 ٹام کیٹ فائٹر جیٹس تباہ کر دیے ہیں۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق فوج نے اسرائیلی ٹی وی سٹیشن چینل 12 اور چینل 14 کو بھی خالی کرنے کا حکم بھی دیا۔
سابق اسرائیلی وزیرِ اعظم کے مطابق ایران کو جوہری صلاحیت حاصل کرنے میں اسرائیل صرف دو سے تین ہفتے تاخیر کروا سکتا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گذشتہ چند روز کے دوران ایرانی حملوں کے بعد حیفا ریفائنری کا کام روک دیا گیا ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’سب کو فوری طور پر تہران چھوڑ دینا چاہیے۔‘
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ انھوں نے مشرق وسطیٰ میں اضافی صلاحیتوں کی تعیناتی کا کا حکم دیا ہے۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں متعدد دھماکوں اور فضائی دفاع کی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ’سچویشن روم‘ میں طلب کر لیا گیا۔
پیر کو اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے تہران کے لوگوں کو فوری طور پر شہر کے ایک ضلع کو خالی کرنے کا کہا تھا۔
سرکاری ویب سائٹ کے مطابق اس علاقے میں تین لاکھ تیس ہزار افراد رہتے ہیں۔
اتوار کی رات لوگوں کے علاقے چھوڑنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر دیکھی جا سکتی ہیں جن میں ٹریفک کی طویل قطاریں بھی نظر آتی ہیں۔
اب صدر ٹرمپ نے بظاہر اس انتباہ کو مزید وسیع کرتے ہوئے پورے شہر کو انخلا کا مشورہ دے دیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس شہر میں لگ بھگ ایک کروڑ افراد بستے ہیں یہ لندن میں رہنے والے کُل لوگوں سے زیادہ ہیں جہاں برطانوی حکومت کے اعداد و شمار نوے لاکھ افراد بستے ہیں۔