پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے اسیر چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔ تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا۔ باہر میری نمائندگی عمر ایوب کریں گے۔ سلمان اکرم راجہ ہدایات پر عملدرآمد کروائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک کا لائحہ عمل چند روز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔ اس احتجاجی تحریک کے لیے اپنی اتحادی جماعتوں سمیت تحریک تحفظ آئین، جی ڈی اے اور ما ہ رنگ بلوچ کو بھی دعوت دیں گے۔ انشاللہ اس تحریک کو کوئی نہیں روک سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو میرا پیغام ہے کہ شاید یہ پھر سے میری ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دیں لیکن آپ نے یاد رکھنا ہے کہ ووٹ میرا نہیں آپ کا چوری ہوا ہے۔ آواز میری نہیں آپ کی دبائی جا رہی ہے، لہذا آپ کو خود پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑے ہونا ہوگا۔ بارہا کہہ چکا ہوں کہ “آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا”۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ احتجاجی تحریک ملک گیر اور مسلسل ہو گی کیونکہ اسلام آباد میں سنائپرز تعینات ہوتے ہیں جو معصوم شہریوں اور پر امن احتجاجیوں پر سیدھے فائر کھول دیتے ہیں۔جو قتل عام تحریک انصاف کے ساتھ کیا گیا اور کسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا۔
انہو ں نے کہا کہ میرا اپنے پارٹی عہدیداران کو پیغام ہے کہ اگر میں جیل کاٹ سکتا ہوں تو آپ کو بھی کوئی ڈر نہیں ہونا چاہیئے۔ اب تک پارٹی سب کو بنی بنائی مل گئی تھی۔ اب مشکل وقت ہے اور سب کا امتحان ہے۔ مجھے بھی جیل میں ڈالنے کے بعد تین سال خاموش ہو جانے پر آرام سے بنی گالا بیٹھ جانے کا کہا گیا تھا جیسے نواز شریف کو دس سال تک چپ رہنا پڑا مگر میں بزدل نہیں ہوں اور یزیدیت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے آخری دم تک جدوجہد کروں گا۔“