عام شہریوں پر حملے ایک جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ کا ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا ہے کہ عام شہریوں پر حملے جنگی جرم ہے۔ انھوں نے حالیہ دنوں میں غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی سینٹر کے قریب عام شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

وولکر ترک کا کہنا ہے کہ لگاتار تین دنوں سے امریکہ۔اسرائیل کیا طرف سے قائم کردہ ایک امداد تقسیم کرنے والی جگہ کے قریب عام شہریوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’غزہ میں غذائی امداد کی معمولی مقدار تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے شہریوں‘ پر حملے ’ناقابل مذمت‘ ہیں۔ وولکر ترک نے مزید کہا کہ ’شہریوں کے خلاف ہونے والے حملے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’فلسطینیوں کو سب سے سنگین صورتحال کا سامنا ہے، بھوک سے مر جائیں یا پھر اسرائیلی عسکری ذرائع کی طرف سے تقسیم کردہ انسانی امداد سے کم خوراک تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مارے جانے کا خطرہ مول لیں۔

وولکر ترک کا کہنا ہے کہ امداد تک رسائی کی ’جان بوجھ کر رکاوٹ‘ ایک جنگی جرم بن سکتی ہے۔ ’بھوک کے خطرات، 20 ماہ سے شہریوں کے قتل اور بڑے پیمانے پر تباہی، بار بار جبری نقل مکانی، ناقابل برداشت، انتہائی نامناسب الفاظ کا استعمال اور اسرائیل کی قیادت کی طرف سے (غزہ کی) پٹی کو خالی کرنے کی دھمکیاں، بھی بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین ترین جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔‘

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اتوار کے روز غزہ میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے ہونے والی فلسطینی ہلاکتوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ انھیں اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ رفح میں قائم اُس امدادی مرکز سے خوراک حاصل کرنے کے لیے انتظار کر رہے تھے جو امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن چلا رہی ہے۔

ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اس کے ہسپتال میں 179 زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے 21 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 31 ہے۔

اتوار کو اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی تردید کی کہ اس کے فوجیوں نے امداد کے مرکز کے قریب یا اس کے اندر عام شہریوں پر فائرنگ کی ہے۔ آئی ڈی ایف نے فوج نے ان رپورٹس کو جھوٹ قرار دیا۔

غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن نے ان رپورٹس کو ’سراسر من گھڑت‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اب تک اپنے قائم کردہ مرکز کے اندر یا آس پاس کسی حملے کے شواہد موصول نہیں ہوئے۔

Share This Article