خان یونس کے ناصر ہسپتال کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ رفح میں امداد کے منتظر فلسطینی شہریوں کے ہجوم پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور 37 زخمی ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام زخمی اور ہلاک افراد ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے زیادہ تر کو گولیوں کے زخم آئے ہیں۔
اسرائیلی افراج (آئی ڈی ایف) کا دعویٰ ہے کہ امداد کی تقسیم کے مقام کے قریب ’مشکوک افراد‘ کی نشاندہی کے بعد فائرنگ کی گئی اور وہ جانی نقصان سے متعلق رپورٹس سے آگاہ ہیں۔
خیال رہے اسرائیل بین الاقوامی خبر رساں اداروں کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا جس کی وجہ سے وہاں پیش آنے والے واقعات کی آزادانہ تصدیق مشکل ہو گئی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل کے مطابق رفح میں امداد کی تقسیم کے مرکز پر ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی اکثریت پر ٹینکوں، ہیلی کاپٹروں اور کوآڈ کاپٹر ڈرونز سے فائرنگ کی گئی۔
واقعہ اُس مقام سے چند سو میٹر پہلے پیش آیا جہاں عوام کا ہجوم امداد لینے کے لیے جا رہا تھا۔ یہ جگہ ال علم چوراہے سے پہلے واقع ہے، جو غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن سینٹر سے تقریباً ایک کلومیٹر (0.6 میل) کے فاصلے پر ہے۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 40 فسلطینی شہری مارے گئے ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران 208 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
وزرات کے اعدادوشمار کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک 54,510 فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور اس دوران زخمی افراد کی تعداد 124,901 تک پہنچ چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ گولیاں چلائی گئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں اسی طرح کے ایک واقعے کی اسرائیلی فوج نے یہ کہہ کر تردید کی تھی کہ اس واقعے کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطباق امدادی سینٹر سے ایک کلومیٹر کے فاصلے سے ٹینکوں، ہیلی کاپٹروں اور کواڈکاپٹر ڈرونز سے گن فائر کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی افواج نے کہا ہے کہ فورسز نے مرکز کے قریب ’مشتبہ افراد‘ کی نشاندہی کرنے کے بعد ابتدائی ’انتباہی فائرنگ‘ کی تھی۔ فوج کے مطابق مزید فائرنگ اس وقت کی گئی جب یہ لوگ ’پیچھے نہیں ہٹنے‘۔
اتوار کو بھی اسی طرح ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ مگر اس کی تفصیلات پر تنازع پایا جاتا ہے۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق کم از کم 31 لوگ مارے گئے تھے۔