یورپی ملک ناروے میں منعقدہ ورلڈ ایکسپریشن فورم (WEXFO) نے پاکستان میں معروف انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کو “یوتھ انسپرائریشن ہیومن رائٹس ایوارڈ 2025” سے نوازا ہے۔
یہ ایوارڈ انہیں پاکستان میں آزادی اظہار، جمہوریت اور انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے ان کی بے خوف جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا۔
وکیل و انسانی حقوق کے کارکن ایمان مزاری کو یہ ایوارڈ نوبیل انعام یافتہ صحافی ماریہ ریسا نے پیش کیا۔
اس موقع پر ماریہ ریسا کا کہنا تھا اس سال یہ ایوارڈ ایک قانون کی طالبہ ایک نمایاں انسانی حقوق کی وکیل اور ایک بے باک خاتون انسانی حقوق کی محافظ کو دیا جارہا ہے۔
ماریہ ریسا کا کہنا تھا ایمان مزاری نے قانون کی بالادستی، مذہبی و نسلی برابری، انصاف، اور انسانی عظمت کے لیے آواز بلند کی ہے، وہ جبری گمشدگیوں، اظہار رائے پر دہشتگردی کے مقدمات، اور طاقت کے غلط استعمال کے خلاف برسرپیکار رہی ہیں ۔ایمان مزاری نا صرف خطرناک اور حساس مقدمات لڑتی ہیں بلکہ خود دھمکیوں، نظربندیوں، اور ریاستی ہراسانی کا سامنا کر چکی ہیں اس کے باوجود وہ مسلسل ثابت قدم رہی ہیں۔
ماریہ ریسا نے انسانی حقوق کے کارکن کو یہ ایوارڈ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایمان مزاری نے پاکستانی ریاست کے حساس معاملات جیسے جبری گمشدگیاں، توہین مذہب کے غلط استعمال، اور سیاسی کارکنوں و انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف جھوٹے مقدمات میں آواز بلند کی ہے، انھوں نے ایسے کیسز بھی لڑے جن میں عدالتوں، بیوروکریسی اور فوجی افسران کے اختیارات کے غلط استعمال کو چیلنج کیا گیا۔
ماریہ ریسا نے ایمان مزاری کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا ان کے مؤکلوں میں بلوچ سیاسی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بھی شامل ہیں جنہیں مارچ 2025 سے قید میں رکھا گیا ہے اور ان پر سفری پابندیاں اور مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انکا کہنا تھا ایمان مزاری نے 2023 میں پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک پرامن احتجاج میں بھی شرکت کی تھی، جس کے بعد انہیں متعدد جھوٹے مقدمات، سائبر کرائم الزامات، اور ریاستی نگرانی کا سامنا کرنا پڑا، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے ہیومن رائٹس واچ اور فرَنٹ لائن ڈیفینڈرز نے ان کے خلاف جاری ہراسانی کی مہم کی مذمت کی ہے۔