ایران جوہری پروگرام : تحقیقات دوران یورینیم اورخفیہ ٹیسٹنگ کے آثار پائے گئے ،آئی اے ای اے

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read
فوٹو بشکریہ اے پی

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اپنے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی تحقیقات کے دوران یورینیم اورخفیہ ٹیسٹنگ کے آثار پائے گئے ہیں۔

دوسری جانب ایران نے آئی اے ای اے کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کو مغربی طاقتوں کی جانب سے سیاسی استحصال کے لیے استعمال کیے جانے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے کسی بھی نامناسب اقدام کا سخت جواب دیا جائے گا۔

آئی اے ای اے کے ڈائیریکٹر جنرل رافیل گروسی آئندہ چند روز میں ایجنسی کے بورڈ آف ڈائیریکٹرز کو ایک رپورٹ پیش کرنے والے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ایران نے تین مختلف مقامات پر خفیہ جوہری سرگرمیاں سرانجام دیں اور اس کام کے لیے ایسا جوہری مواد استعمال کیا گیا تھا جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کو بتایا نہیں گیا تھا۔ ان مقامات کے متعلق ایک طویل عرصے سے تحقیقات جاری تھیں۔

یہ رپورٹ فی الحال شائع نہیں ہوئی ہے لیکن روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس کی ایک کاپی اس کے نمائندے نے دیکھی ہے۔

نومبر میں ایجنسی کے 35 ملکی بورڈ آف گورنرز کی جانب سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی سے اس ’جامع‘ رپورٹ کی درخواست کی گئی تھی۔ اس رپورٹ کے نتیجے میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے لیے ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دینے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

رافیل گروسی 9 جون کو اقوام متحدہ کے جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کو یہ رپورٹ پیش کرنے والے ہیں۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ یہ رپورٹ سیاسی طور پر اور اتفاق رائے کے بغیر تیار کی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے ماضی میں ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں عائد کیے گئے تمام الزامات جوہری معاہدے کے اعلان کے بعد نومبر 2015 کی قرارداد کے تحت ختم کر دیے گئے تھے۔

’لہذا، ایجنسی کی طرف سے یہ کارروائی اس قرارداد کی دفعات کے برخلاف اور غیر ثابت شدہ اور گمراہ کن الزامات کو دوبارہ زندہ کرنا ایک سیاسی اقدام ہے۔‘

رافیل گروسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایجنسی کی تحقیقات کے دوران جن چار مقامت کی جانچ کی گئی ان میں سے دو میں یورینیم کے آثار جبکہ تین جوہری مقامات پر ’خفیہ ٹیسٹنگ‘ کے آثار پائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایران کا جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی ادارے کے ساتھ تعاون ’اطمینان بخش نہیں رہا۔‘

آئی اے ای اے کی رپورٹ میں کیے جانے والے بیشتر الزامات کا تعلقات سالوں پرانی سرگرمیوں سے ہے اور یہ پہلے بھی سامنے لائی جا چکی ہیں۔

دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری معاہدے کے لیے تیار کیا گیا مجوزہ معاہدہ ایران کو بھیج دیا ہے۔

ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ عمانی ہم منصب بدر البوسیدی نے تہران کے مختصر دورے کے دوران انھیں ’امریکی معاہدے کے کچھ جزو‘ پیش کیے ہیں۔

سنیچر کے روز وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ اس معاہدے کو قبول کرنا تہران کے ’بہترین مفاد میں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران کو کبھی جوہری بم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Share This Article