پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں بدستور موجود ہیں، ششی تھرور

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

انڈیا کی سیاسی جماعت کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی قیادت میں انڈیا کے ارکان پارلیمنٹ کا ایک وفد پہلگام حملے اور اس کے بعد انڈیا کی طرف سے کی گئی کارروائی کے بارے میں اپنا موقف بتانے کے لیے امریکہ پہنچ گیا ہے۔

پہلگام حملے کے بارے میں، انھوں نے کہا، ’حملے کے ایک گھنٹے کے اندر، ٹی آر ایف نامی ایک گروپ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی۔ اسے ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر جانا جاتا ہے۔‘

ششی تھرور نے اس موقعے پر کہا ہے کہ ’اب ہم اس معاملے میں ایک نیا راستہ تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم نے ہر چیز کی کوشش کی۔۔۔ ڈوزیئر، شکایات اور پاکستان انکار کرتا رہا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان نے نہ تو کسی کو مجرم ٹھہرایا ہے اور نہ ہی کسی کے خلاف سنگین فوجداری مقدمات شروع کیے ہیں۔ اس نے دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور وہاں محفوظ پناہ گاہیں بدستور موجود ہیں۔‘

ششی تھرور نے کہا، ‘اگر پاکستان ایسا کرتا ہے تو ہم اس آپریشن کی طرح مزید کارروائیاں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو سزا ملنے چاہیے اور ہم ان کی تلاش جاری رکھیں گے۔ لیکن ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ یہ لوگ کہاں رہتے ہیں اور انہیں اس طرح کی کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے تربیت، ہتھیار اور پیسہ کہاں سے ملتا ہے۔ ‘

یاد رہے کہ پاکستان انڈیا کی جانب سے ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ نہ تو اس کا پہلگام حملے کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی پاکستان میں شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانے موجود ہیں۔

نیویارک میں نائن الیون کی یادگار پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ششی تھرور نے کہا، ’یہ ایک ایسا شہر ہے جس میں دہشت گردوں کے وحشیانہ حملوں کے نشانات ہیں اور ہم حال ہی میں اپنے ملک میں ایک دہشت گردانہ حملے کا شکار ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا، ’ہم یہاں یہ یاد دلانے آئے ہیں کہ یہ ایک مشترکہ اور عالمی مسئلہ ہے۔ ہمیں متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہم متاثرین کے ساتھ ہیں، جس میں انڈین بھی شامل ہیں۔‘

Share This Article