بلوچستان کے ساحلی شہر اور سی پیک مرکز گوادر میں مقامی ماہی گیروں نے محکمہ فشریز کی جانب سے تین مہینے کے لئے شکار اور روایتی جالوں کی بندش کے خلاف ڈی سی آفیس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ڈاکٹر عبدلاشکور نے ماہی گیروں سے ملاقات کی اوران کے ساتھ مزاکرات کئے۔
ماہی گیروں کا موقف ہے کہ محکمہ فشریز نے روایتی جالوں کی بندش کے حوالے سے نوٹس جاری کروایا ہے جس سے سیزن میں گوادر کے 80 فیصد ماہی گیر وں کے لئے روزگار کے متاثر ہونے کا خدشہ پیداہواہےجس پرفوری طور پر نظر ثانی کی جا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ عرصہ دراز سے گوادر کے ماہی گیر اس طر ز ماہی گیری سے مستفید ہو کر اپنے گھر کا چھولا چلا رہے ہیں اور کسی فرد یا گروہ کی فرمائش پر صرف گوادر کے ماہی گیروں کے روزگار پر قدغن لگا نا نا انصافی ہوگی۔
ماہی گیروں نے کہا کہ محکمہ فشریز نے غیر شفاف سروے کر کے سمند ری طوفان کے متاثرین ما ہی گیروں کے امدادی لسٹ میں بے ضابتگی کی گئی ہے جسے چند نام نہاد ماہی گیر نماہندوں اور محکمہ فشریز کی ملی بھگت سے مرتب کر لیا گیا جس میں حقیقی ماہی گیروں کی حق تلفی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لسٹ میں ان نام نہاد نماہندوں کے نام اور کچھ ایسے لائسنس شامل کیے گئے ہیں جن کے پاس اپنی کشتی تک نہیں ہے۔
مذاکرات میں انہوں نے امید ظاہر کی ہے ڈی سی اس لسٹ کی فی الفو را نکوائری کر کے غریب اور مستحق ماہی گیروں کے حقوق کی تحفظ کو یقینی بنائے گی۔
واضع رہے کہ حال ہی میں محکمہ فشریز کی جانب سے ایک آرڈر جاری کیا گیا ہے جس میں ماہی گیروں پر تین مہینے تک شکار کرنے کی پابندی عائد کی گئی ہے۔
ماہی گیروں نے مزید کہا کہ تین مہینے ماہیگیری پر پابندی ماہی گیروں کے فاقہ کشی کا سبب بن جائیگا ۔ اس پر تمام ذمہ دار ادارے سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے ماہی گیروں کی روز گار کے بحالی کو یقینی بنائیں تاکہ ماہی گیروں میں جلد اس بے چینی کو ختم کیا جائے ۔