مجھے جنگیں پسند نہیں، شام پر پابندیاں ہٹادیں،ایران سے معاہدے کا خواہاں ہوں،ٹرمپ

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے پر سعودی عرب کے داررلحکومت ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ اہم معاہدوں پر دستخط کرنے کے بعد تقریب سے تقریباً ایک گھنٹے کا خطاب کیا۔

امریکی صدر نے کہا کہ وہ شام پر سے عائد پابندیاں ہٹا رہے ہیں تا کہ شام کو خوب ترقی کا موقع مل سکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے ہیں۔ مگر انھوں نے کہا کہ اگر ایران نے ان کی یہ پیشکش مسترد کی تو پھر وہ اس پر دباؤ میں اضافہ کر دیں گے اور تہران کی تیل کی برآمدات زیرو کر دیں گے۔

اپنے خطاب میں انھوں نے ایران پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ خطے کی اینٹ سے اینٹ بجانا چاہتا ہے اور دوسرے ممالک میں خون ریزی کے لیے مالی مدد دیتا ہے۔

مگر امریکی صدر نے کہا کہ وہ یہاں ماضی میں ایرانی رہنماؤں کی طرف سے اٹھائے گئے متنازع اقدامات کی مذمت کے لیے نہیں آئے ہیں بلکہ انھیں ایک نئے رستے کی پیشکش کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ پرامید مستقبل سے متعلق بہت بہتر رستہ ہے۔

ان کے مطابق ’میں ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔ اگر میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر لیتا ہوں تو مجھے اس پر بہت خوشی ہوگی۔‘

انھوں نے کہا کہ اگر ایران کی قیادت اس پیشکش کو مسترد کرتی ہے اور اپنے پڑوسی ممالک پر حملے کرتی ہے تو پھر ہمارے پاس ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں بچے گا اور ایران کی تیل کی برآمدات کو زیرو تک لے جائیں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ سعودی عرب ’ابراہم اکارڈز‘ کا حصہ بنے گا۔

صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدرات میں اسرائیل اور دیگر خلیجی ممالک میں جو ڈیل کرائی تھی اسے ابراہم اکارڈز کا نام دیا گیا تھا۔

142 بلین کے ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدے کے بعد امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ سعودی عرب سے تعلقات کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بنانے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

اسرائیل اور غزہ کی جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے لوگ زیادہ بہتر مستقبل کے حقدار ہیں۔ تاہم انھوں نے کہا کہ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ وہاں کے رہنما معصوم لوگوں کو اغوا، تشدد اور ہدف بناتے رہیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی قیادت غیر متزلزل اور طاقتور اور ذہین ہے، دونوں ممالک نے موجودہ کشیدہ صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور امید ہے یہ جنگ بندی مستقل ہو گی۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے پاکستان اور انڈیا پر میزائل رکھنے اور مل کر تجارت کرنے پر زور دیا ہے اور امید ہے ہم دونوں ممالک کے رہنماؤں کو ایک بہترین ڈنر پر اکھٹا کر سکیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’مجھے جنگیں پسند نہیں اور میں دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں، دو روز قبل میری انتظامیہ نے پاکستان اورانڈیا کے درمیان فوری جنگ بندی کروائی اور کشیدگی ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے نائب صدر جے ڈی ونس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگوں نے ٹیم کے ساتھ ملکر بہترین کام کیا، کیونکہ یہ کشیدگی دن بدن بڑھتی جارہی تھی جس میں لاکھوں اموات ہوسکتی تھیں۔‘

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے انڈیا اور پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر لڑائی نہ روکی گئی تو امریکہ دونوں ملکوں سے تجارت روک دے گا۔

Share This Article