بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ قلات سے گرفتار پولیس اہلکاروں کو رہا کردیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے منگچر میں کارروائی کے دوران حراست میں لیے گئے پولیس اہلکاروں کو رہا کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی غلام سرور، فراز علی، رفیق احمد چنہ، محمد ناصر اور فراز احمد کو بی ایل اے کے خصوصی دستے “فتح اسکواڈ” نے اُس وقت حراست میں لیا تھا، جب منگچر میں اسٹریٹجک اہمیت کے مقام خزینئی پر مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کے ذریعے شہر کا کنٹرول حاصل کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ بی ایل اے یہ واضح کر دینا چاہتی ہے کہ یہ رہائی کسی کمزوری یا سمجھوتے کی علامت نہیں، بلکہ بلوچ قومی مزاحمت کی اخلاقی بالادستی، سیاسی پختگی اور حکمت عملی کا مظہر ہے۔ ہم نے ان اہلکاروں کو ایک موقع دیا ہے کہ وہ خود کو بلوچ قومی تحریک کے خلاف جنگی صف سے علیحدہ کریں، اور یہ پہچانیں کہ وہ ایک قابض کے فوجی نظام کا حصہ بن کر اپنے ہی لوگوں کے خون میں شریک ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بہت سے بلوچ وردی میں ہونے کے باوجود نوآبادیاتی جبر کے خلاف نفرت رکھتے ہیں، لیکن اگر آپ اپنی بندوق دشمن کی صف میں رکھتے ہیں، تو پھر آپ کی شناخت بلوچ نہیں، بلکہ قابض کی وردی اور اس کے مفادات کا تسلسل بن جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی یہ رہائی ایک دروازہ ہے جو ہم نے کھلا چھوڑا ہے، ایک موقع ہے جو ہم نے دیا ہے۔لیکن اگر پولیس نے اپنی موجودہ روش جاری رکھی، تو ہم آپ کو اُسی نظر سے دیکھیں گے جس سے ہم دشمن کو دیکھتے ہیں، اور نتائج بھی اسی کے مطابق ہوں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ پیغام بلوچستان کے ہر تھانے، ہر چیک پوسٹ اور ہر وردی والے بلوچ تک پہنچے کہ بلوچ لبریشن آرمی آپ کو گولی کا نشانہ بنانا نہیں چاہتی، لیکن آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ دشمن کی بندوق کا حصہ بنیں گے یا بلوچ قوم کی بقاء کی جنگ میں غیر جانب دار رہیں گے۔