محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت سات افراد کے سوا گرفتار ہونے والے باقی تمام افراد کے خلاف تین ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم نامے کو واپس لیا ہے۔
یہ بات ڈاکٹر ماہ رنگ اور گرفتار ہونے والے دیگر افراد کے وکلا نے ان کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواستوں کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بتائی۔
درخواستوں کی سماعت بلوچستان ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔
درخواست گزاروں کی پیروی سینیٹر کامران مرتضٰی ایڈووکیٹ، ساجد ترین ایڈووکیٹ، عمران بلوچ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا نے کی۔ سرکار کی استدعا پر ہائیکورٹ نے درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے بعد ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت سات افراد کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کی حکومت دفاع کرے گی جبکہ باقی تمام لوگوں کے خلاف گرفتاری کے حکم نامے کو واپس لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے خلاف حکومت نے تین ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم نامے کو واپس نہیں لیا گیا ان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبرگ بلوچ اور ثنا اللہ کے علاوہ نیشنل پارٹی کے ماما غفار بلوچ شامل ہیں جو کہ بیبو بلوچ کے والد ہیں۔
ساجد ترین کا کہنا تھا کہ باقی جن افراد کے خلاف ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکم نامے کو واپس لیا گیا ہے ان کی تعداد ڈیڑھ سو زائد ہے جو کہ بی وائی سی اور بی این پی کے کارکن ہیں۔
ان میں سے اب تک زیادہ تر کی رہائی بھی عمل میں آ چکی ہے۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جہاں سرکار کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ حکومت ان سات افراد کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے مبینہ غیر قانونی حکمنامے کو واپس نہیں لے گی وہاں ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے یہ بھی درخواست دائر کی گئی کہ ان سات افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت کھلی عدالت میں نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کی مخالفت کی اور یہ کہا کہ اس کی سماعت کھلی عدالت میں ہونی چاہیے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ کے وکیل عمران بلوچ نے بتایا کہ وہ بھی مقدمے کی ان کیمرا سماعت کے خلاف کل ایک درخواست دائر کریں گے۔