بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام افغان پناہ گزیں کی مبینہ جبری بے دخلی، نئے مائنز اینڈ منرلز قانون کی منظوری اور فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے خلاف بڑا احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔
جلسے سے خطاب میں مقررین نے میڈیا کے نمائندوں کی عدم موجودگی پر میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا پیکا کے سامنے سرنگوں ہوگیا ہے۔‘
احتجاجی جلسے سے قبل ایک ریلی نکالی گئی جس کے شرکا مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے ’منان شہید چوک‘ پہنچے جہاں مقررین نے ان سے خطاب کیا۔
پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور دیگر مقررین نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے افغان پناہ گزید کی مبینہ جبری بے دخلی اور پنجاب اور سندھ میں ان کی دوکانوں کو مبینہ طور پر لوٹنے اور جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کا بین الاقوامی اداروں کو نوٹس لینا چائیے کیونکہ افغان پناہ گزین کو یو این ایچ سی آر اور اقوام متحدہ کے معاہدوں کے تحت تحفظ حاصل ہے اور یہ پناہ گزین انھیں معاہدوں کے تحت پاکستان آئے تھے۔‘
مقررین نے نئے مائنز اینڈ منرلز قانون کی منظوری پر بلوچستان حکومت اور اس کی منظوری میں ساتھ دینے والی سیاسی جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے یہاں کے وسائل کو پنجاب کے حوالے کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
پشتونخوا میپ کے رہنمائوں نے فلسطین پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اسے روکنے کے لیے موثر کردار ادا کریں۔