بیبو بلوچ کی جبری گمشدگی عمل میں لائی گئی ہے، ڈاکٹر صبیحہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ ہدہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے تسلیم کیا ہے کہ بیبو بلوچ کو رات کی تاریکی میں پشین جیل منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ تاہم اس عمل کے دوران نہ ان کے اہلِ خانہ اور نہ ہی وکیل کی رضامندی یا اطلاع کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا۔ جبکہ پشین جیل سے کی گئی تصدیق کے مطابق، بیبو بلوچ تاحال وہاں منتقل نہیں ہوئیں، جو اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ ان کی جبری گمشدگی عمل میں لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ، ڈاکٹر ماہ رنگ کی فیملی اور قانونی نمائندوں کو بھی ہمارے کسی ساتھی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو تشویش ناک ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ شب کوئٹہ کی ہدہ جیل سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما بیبو بلوچ کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے زبردستی نکال کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا ، جبکہ اس دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے بی وائی سی رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور گلزادی بلوچ پر بھی تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

بیبو بلوچ کو تھری ایم پی او (3MPO) کے تحت ایک ماہ سے زائد عرصے سے ہدہ جیل میں قید رکھا گیا ہے، اور ان کی ضمانت کی اپیل بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کر دی گئی تھی۔ وہ معروف کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، گلزادی بلوچ اور شاہ جی صبغت اللہ سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ حراست میں تھیں۔

Share This Article