بلوچستان کے ضلع خضدار میں زمینداروں کیلئے سولر پینل کے نام پر ملنے والی امدادی رقوم کرپشن کی نذر ہوگئی ۔جس سے زمیندار حکومتی ریلیف سے محروم ہوگئے۔
دوسری جانب چھ ماہ سے باغبانہ اور گردونواح میں بجلی کی بندش سے زمیندار طبقہ نان شبینہ کا محتاج ہوگیا، کروڑوں روپے کی فصلیں تباہ ہوگئی۔
اس سلسلے میں خضدار کی تحصیل باغبانہ کے زمینداروں نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خضدار کے نواحی علاقے باغبانہ میں گزشتہ چھ ماہ سے بجلی کی مکمل بندش نے مقامی زمینداروں اور دیہی آبادی کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ واپڈا کی جانب سے زرعی ٹیوب ویلز کی بجلی منقطع کرنے کے فیصلے کے باعث نہ صرف زراعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ پینے کے پانی کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے۔
مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں لوگ زرعی ٹیوب ویلز کے ذریعے نہ صرف فصلوں کی آبیاری کرتے ہیں بلکہ پینے کے لیے بھی یہی واحد ذریعہ ہے۔ بجلی کی بندش سے فصلیں تباہ ہورہی ہیں اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واپڈا حکام بااثر افراد کے علاقوں میں بغیر بل کے بھی بجلی فراہم کرتے ہیں جبکہ دیہی اور غریب علاقوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے سولر پینلز کی اسکیم میں بھی صرف من پسند افراد کو شامل کیا گیا اور یہ رقوم زمیندار ایکشن کمیٹی کے ذریعے ہڑپ کی گئی اور اصل حقداروں کو ریلیف سے محروم کردیا گیا۔ زمینداروں کیلئے حکومت کی طرف سے امدادی رقم 20 لاکھ روپے زمیندار نمائندوں کے بینک بیلنس میں چلے گئے ہیں اور چند نام نہاد زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندے کیسکو کے ساتھ ملکر رقوم کو ہڑپ کرچکے۔ بلوچستان حکومت ان کیخلاف تحقیقات کریں۔
مقامی افراد نے حکومت بلوچستان اور واپڈا حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بجلی کی فراہمی بحال کی جائے تاکہ زراعت اور عوامی زندگی کو مزید نقصان سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے آخر میں حکام سے مطالبہ کیا کہ زمینداروں کے نام رقوم کی بندر بانٹ اور کرپشن کا نوٹس لیکر اصل زمینداروں کو انکا حق دلایا جائے اور ان میں ملوث افراد کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کرکے ملوث گروہ کو فوری بے نقاب کیا جائے، بصورت دیگر زمیندار اپنے جائز حق کیلئے بھرپور احتجاج کریں گے۔