دشت، نصیر آباد، تربت اور نوشکی میں 4 حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ،بی ایل اے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں دشت، نصیر آباد، تربت اور نوشکی میں 4 حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے دشت، نصیر آباد، تربت اور نوشکی میں چار مختلف کارروائیاں کیں، جن میں قابض پاکستانی فوج کو بم دھماکوں، مسلح جھڑپوں اور ناکہ بندیوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز صبح دس بجے کے قریب ضلع کیچ کے علاقے دشت میں درچکو کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پیدل اہلکاروں کو اُس وقت دھماکے کا نشانہ بنایا جب وہ علاقے میں کلیئرنس آپریشن میں مصروف تھے۔ اس دھماکے کے نتیجے میں ایک دشمن اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اور کارروائی میں، سرمچاروں نے جمعرات کی شب نصیر آباد کے علاقے نوتال میں مرکزی شاہراہ پر دو گھنٹوں تک ناکہ بندی کرکے اسنیپ چیکنگ کی۔ اس دوران پولیس فورس نے پیش قدمی کی کوشش کی، جس پر سرمچاروں نے حملہ کرکے انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک تیسری کارروائی میں، بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب تربت میں قابض پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو اُس وقت دستی بم حملے کا نشانہ بنایا جب وہ اسٹار پلس مارکیٹ کے قریب ناکہ بندی میں مصروف تھے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ چوتھی کارروائی میں، سرمچاروں نے نوشکی کے علاقے قادر آباد میں مسلح حملہ کرکے نقیب اللہ ولد میرا جان مینگل کو ہلاک کر دیا۔ نقیب اللہ قابض فوج کا اہلکار تھا جس نے بظاہر فوج کو چھوڑ دیا تھا، لیکن درپردہ وہ ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے لیے مخبری اور سہولت کاری کا کردار ادا کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ نوشکی اور گرد و نواح کے علاقوں میں دشمن فوج کے لیے مخبری، نوجوانوں کی بھرتی، اور جبری گمشدگیوں کے لیے سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔ وہ گھروں پر چھاپوں، چادر و چار دیواری کی پامالی، اور نوجوانوں کو لالچ یا دباؤ کے ذریعے دشمن کے لیے کام پر مجبور کرنے جیسے اقدامات میں براہِ راست ملوث تھا۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ دشمن اعمال کے باعث نقیب اللہ بی ایل اے کی ہٹ لسٹ پر تھا، جسے سرمچاروں نے نشانہ بنا کر اس کے منطقی انجام تک پہنچایا۔ نوشکی میں قابض فوج کے لیے سہولت کاری اور مخبری کرنے والے عناصر پر بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ ‘زراب’ کی کڑی نظر ہے، اور ان کا انجام بھی نقیب اللہ جیسا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان تمام مذکورہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

Share This Article