اسرائیلی حملوں سے غزہ کے ہسپتالوں کی حالت ناقابلِ بیان ہے، عالمی ادارہ صحت

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’غزہ کے ہسپتالوں کی حالت ’بیان سے باہر‘ ہے کیونکہ اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک بڑی تنصیب کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ ہسپتالوں اور طبی عملے پر ’حملوں کے بعد حملے‘ دیکھ رہی ہیں اور اسرائیل کی جانب سے علاقے کی ناکہ بندی کی وجہ سے طبی سامان کی فراہمی انتہائی کم ہے۔‘

اتوار کے روز غزہ شہر کے الاہلی ہسپتال کے عملے نے کہا کہ ’اسرائیلی حملے میں ان کی لیبارٹری تباہ ہو گئی ہے اور ہسپتال کے ایمرجنسی روم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘ انھوں نے براہ راست کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی لیکن کہا کہ دیکھ بھال میں خلل کی وجہ سے ایک بچے کی موت ہوئی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’انھوں نے حماس کی جانب سے حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیے جانے والے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر‘ کو نشانہ بنایا۔‘

یہ ہسپتال چرچ آف انگلینڈ کے زیر انتظام چلایا جاتا ہے جس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’وہ اس حملے پر فلسطینیوں کے ساتھ ’دکھ اور غم‘ میں شریک ہیں اور اسرائیل سے اپنے دعوے کی حمایت میں ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔‘

غزہ میں جنگ بندی اس وقت ختم ہوئی جب اسرائیل نے چار ہفتے قبل اپنی فضائی اور زمینی مہم دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’فوجی دباؤ حماس کو ان یرغمالیوں کو رہا کرنے پر مجبور کرے گا جو اب بھی اُن کی قید میں ہیں۔‘

عالمی ادارہِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے ادارے کو الاہلی کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ ایمرجنسی روم، لیبارٹری، ایمرجنسی روم کی ایکسرے مشینیں اور فارمیسی تباہ ہو گئی ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ہسپتال کو 50 مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کرنے پر مجبور ہونا پڑا لیکن 40 مریضوں کی تشویشناک حالت کی وجہ سے انھیں منتقل نہیں کیا جا سکا۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ صحت کی دیکھ بھال پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ ایک بار پھر ہم دہراتے ہیں کہ مریضوں، طبی کارکنوں اور ہسپتالوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔‘

اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’حملہ ایک ایسی عمارت پر کیا گیا تھا جسے حماس نے دہشت گردی کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے طور پر استعمال کیا تھا اور جہاں کوئی طبی سرگرمی جاری نہیں تھیں۔‘

تاہم اسرائیل کی جانب سے ہسپتال پر حملے کے بعد حماس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’وحشیانہ جرم‘ قرار دیتے ہیں۔ انھوں نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ وہ اس تنصیب کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے تھے۔‘

Share This Article