غزہ شہر کے مشرقی حصے میں ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت پر اسرائیلی فضائی حملے میں بچوں سمیت کم از کم 29 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی جنگی طیاروں نے منگل کی صبح شیجیا کے علاقے میں الحواشی مسجد کے قریب علاقے کو نشانہ بنایا۔‘
ابتدائی طور پر ایجنسی کی جانب سے جاری کی جانے والی تفصیلات میں بتایا گیا کہ 23 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن اس نے متنبہ کیا ہے کہ اس کے پہلے امدادی اہلکار ملبے تلے دبے دو درجن افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔ شام کو اس نے اعلان کیا کہ 15 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، تاہم انھوں نے ہلاکتوں کی تازہ ترین تعداد نہیں بتائی۔
تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’اُن کی جانب سے حماس کے ایک اہم مرکز کو نشانہ بنایا گیا جو علاقے میں حملوں کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کا ذمہ دار تھا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جن میں ’درست ہتھیاروں‘ کا استعمال بھی شامل ہے۔
اسرائیلی فوج نے حماس پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’وہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘
تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ اس حالیہ حملے میں حماس کی ایک سینئر شخصیت کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
شیجیا کی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ’چھوٹے بچوں کی دھول سے ڈھکی لاشوں کو امدادی کارکن ملبے سے نکال رہے ہیں۔‘
26 سالہ ایوب سلیم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’منگل کی صبح تباہ ہونے والی رہائشی عمارت کے ارد گرد کا علاقہ خیموں، بے گھر افراد اور دیگر رہائشی مقامات سے بھرے ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس علاقے کو ’متعدد میزائلوں‘ سے نشانہ بنایا گیا اور ’چھروں نے چار سمتوں میں پرواز کی اور متعدد لوگوں کو نقصا ن پہنچایا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’مزائل حملوں کی وجہ سے علاقے میں پھیل جانے والی دھول اور مٹی کی وجہ سے کُچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا، صرف لوگوں کی چیخیں سُنائی دے رہی تھیں اور یہ سب ایک ہولناک منظر پیش کر رہا تھا۔‘
گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج کی جانب سے علاقے کے بیشتر مقامات کو خالی کرنے کا حکم دیے جانے کے بعد شیجیا کے ہزاروں باشندے یہاں سے نقل مکانی کر گئے تھے اسرائیلی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ ’دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے‘ کو تباہ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے والی ہے۔‘
لیکن رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ’بدھ کے روز جس علاقے پر بمباری کی گئی ہے وہ علاقہ انخلا کے سامنے آنے والا حکم نامہ میں درج نہیں تھا، اس لیے بہت سے خاندان وہاں رہ گئے تھے۔‘
ایک رہائشی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ بے گھر افراد کے لئے ایک محفوظ علاقہ ہے، پھر بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے اسے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔‘
شیجیا کے ایک بزرگ شہری نے بی بی سی عربی کے غزہ لائف لائن پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بچوں کو کیوں مارا گیا؟ کیا وہ اسرائیلی فوج پر راکٹ فائر کرتے ہیں؟‘
اس سے قبل منگل کے روز غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘
18 مارچ کو حماس کے خلاف اسرائیل کی فضائی اور زمینی مہم دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1،482 تک پہنچ گئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اُن کے طیاروں نے گزشتہ روز غزہ بھر میں دہشت گردوں کے 45 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن میں ہتھیار بنانے کے مقامات اور راکٹ لانچر چلائے جانے والے مقامات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں کے دوران مزید تین لاکھ 90 ہزار افراد غزہ میں بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے دو تہائی علاقے کو اسرائیلی فوج نے ’نو گو زون‘ قرار دیا ہے یا انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں۔