اگر مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہوئے تو یہ ایران کے لیے بہت بُرا ہو گا، ٹرمپ کی دھمکی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے براہِ راست مذاکرات سنیچر کے روز ہوں گے۔

ایران کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔ تاہم ایرانی حکام کے مطابق یہ بات چیت جتنا بڑا موقع ہے اتنا ہی بڑا امتحان بھی۔

سوموار کے روز امریکی صدر نے بتایا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات ’انتہائی اعلیٰ سطح‘ پر ہوں گے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ اگر مذاکرات کے بعد کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا تو یہ ’ایران کے لیے بہت برا دن‘ ثابت ہو گا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی امریکی پیشکش ٹھکرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کا ذکر کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ میں متحدہ عرب امارات کے ایک ثالث کے ذریعے ایران کے رہنما کو ایک خط بھیج کر مذاکرات کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی تھی۔

ایران نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا، حالانکہ اس کی قیادت نے کسی تیسرے فریق کے ذریعے امریکہ کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات کرنے پر آمادگی کا اشارہ دیا تھا۔

امریکی صدر نے ایران سے براہِ راست بات چیت کے متعلق انکشاف اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامن نتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد کیا۔ نتن یاہو اس سے قبل ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اس پر حملہ کرنے کی تجویز پیش کر چکے ہیں۔

اوول آفس میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا: ’سنیچر کو [ایران کے ساتھ] ہماری ایک بہت بڑی میٹنگ ہے، اور ہم ان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں… اور ہو سکتا ہے کہ کسی معاہدے پر پہنچ سکیں، جو کہ بہت اچھا ہو گا۔‘

وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکہ دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر پائے۔

’اگر یہ کام سفارتی طور پر کیا جا سکتا ہے، جس طرح لیبیا میں کیا گیا تھا، تو میرے خیال میں یہ ایک اچھی بات ہوگی۔‘

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے ناکام ہونے کی صورت میں ایران ’بڑے خطرے‘ سے دوچار ہو سکتا ہے۔

’ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہییں، اور اگر بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو، مجھے لگتا ہے کہ یہ ایران کے لیے بہت برا دن ہو گا۔‘

تاہم ان کی جانب سے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ مذاکرات کس مرحلے پر ہیں یا ان میں کون سے عہدیدار شامل ہیں۔

دوسری جانب ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے تصدیق کی ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات 12 اپریل کو عمان میں ہوں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات جتنا بڑا موقع ہے اتنا ہی بڑا امتحان بھی۔ ’گیند اب امریکہ کے کورٹ میں ہے۔‘

Share This Article