یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈرلین نے کہا ہے کہ نئے امریکی ٹریف کے اطلاق کے بعد یہ پہلے دن سے ہی ہر کسی کو متاثر کرے گا۔ ۔
ان کا کہنا تھا کے ٹیرف کے اثرات فوری طو پر سامنے آئیں گے۔ انھوں نے اسے عالمی اکانومی پر ایک بڑا حملہ قرار دیا۔
تاہم یورپی کمیشن کی سربراہ نے واضح کیا کہ اس صورتحال میں یورپ متحد ہے۔
’اس میں سارا یورپ اکھٹا ہے۔ اگر آپ ہم میں سے کسی ایک کے ساتھ ایسا کریں گے تو اس کا مطلب ہو گا آپ نے سب کے ساتھ ایسا کیا ہے، ہمارا تحاد ہی ہماری طاقت ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین نے ٹرمپ کے اعلان کردہ ٹیرف کے جواب میں اقدامات کر رہے ہیں۔
یہ یورپ کی جانب سے ٹیرف کے پہلے پیکج کا اعلان ہو گا جو ٹرمپ نے سٹیل پر عائد کیا تھا۔
یورپی کمیشن کی سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہو گئے تو پھر مزید جوابی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اٹلی کی وزیراعظم جیارجیا میلونی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ غلط ہے مگر وہ امریکی صدر کے ساتھ مذاکرات کریں گی۔
سپین کے وزیراعظم مائیکل مارٹن نے صدر ٹرمپ کے اقدامات کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔
جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے ردعمل میں ملک کے قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے کہا ہے کہ عالمی تجارتی جنگ ایک حقیقت بن چکی ہے اور ان کی حکومت اس بارے میں سوچ رہی ہے کہ اس بحران سے کیسے نمٹا جائے۔
اسرائیل کے مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کے معاشی امور سے منسلک حکام جنھوں نے تمام امریکی درآمدات پر عائد ٹیرف کو ختم کر دیا تھا اب خود پر لگنے والے 17 فیصد ٹیکس پر شدید حیرت کا اظہار کیا ہے۔
ایک اعلیٰ افسر نے میڈیا کو بتایا کہ ہمیں یقین تھا کہ امریکی کی جانب سے درآمد کی جانے والی اشیا پر مکمل طور پر ٹیرف کے خاتمے کے بعد امریکہ یہ اقدام نہیں کرے گا۔