امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد ممالک سے امریکہ میں درآمد ہونے والی اشیا پر نئے ٹیرف (ٹیکس) کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے اعلان کیا کہ تمام ممالک پر ‘کم سے کم’ 10 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا تاکہ امریکی معیشت کی ‘بحالی میں مدد’ حاصل کی جا سکے۔
ٹرمپ اپنے خطاب کے دوران ایک بورڈ بھی ہاتھ میں تھامے ہوئے نظر آئے جس کے مطابق برطانیہ سے امریکہ میں درآمد کی جانے والی اشیا پر 10 فیصد جبکہ یورپی یونین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 20 فیصد ٹیرف نافذ کیا جائے گا۔
تاہم امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو کمپنیاں اپنی اشیا امریکہ میں تیار کرتی ہیں ان پر کسی بھی قسم کا ٹیرف عائد نہیں کیا جائے گا۔
‘اگر آپ اپنی مصنوعات یہاں امریکہ میں بناتے ہیں تو آپ پر ٹیرف کا اطلاق نہیں ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہنا کہ ‘جلد’ ہی انھیں بادشاہوں اور سفیروں کی جانب سے فون کالز آنا شروع ہو جائیں گی تاکہ وہ ٹیرف سے استثنیٰ حاصل کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ان کے لیے پیغام ہے کہ پہلے اپنی طرف سے ٹیرف ختم کریں، اپنی کرنسی کا غلط استعمال نہ کریں اور اربوں ڈالرز کی امریکی اشیا خریدنا شروع کریں۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں متعدد ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ممالک کہتے ہیں: ‘ہم آپ کو اپنی کاریں بھیجنا چاہتے ہیں، ہمارے پاس جو بھی ہے وہ ہم آپ کو بھیجنا چاہتے ہیں مگر ہم آپ سے کچھ نہیں لیں گے۔’
ڈونلڈ ٹرمپ نے شکایت کی کہ یورپی یونین میں شامل ممالک امریکہ سے پولٹری مصنوعات نہیں لیتے اور آسٹریلیا امریکی گوشت بھی خریدنے سے انکاری ہے۔
‘وہ ہمارا گوشت نہیں لیتے۔ انھیں یہ نہیں چاہیے، وہ ہمارے کسانوں کی حالت بدلتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے۔’
امریکی صدر نے الزام عائد کیا کہ جاپان، جنوبی کوریا اور چین ‘نہیں چاہتے کہ امریکہ وہاں اپنا چاول فروخت کرے۔’
اپنے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکہ درآمد کی جانے والی غیرملکی کاروں پر بھی 25 فیصد ٹیرف عائد کر رہے ہیں۔
امریکی صدر کے مطابق جنوبی کوریا میں بنائی گئی 80 فیصد کاریں جنوبی کوریا میں ہی فروخت ہوتی ہیں اور جاپان میں بنائی گئی 90 فیصد کاریں جاپان میں ہی فروخت ہوتی ہیں، جبکہ ان ممالک میں امریکی کاریں بہت کم تعداد میں فروخت ہوتی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘اسی لیے ہم آج رات سے ہی بیرونِ ملک بنائی جانے والی تمام گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف نافذ کر رہے ہیں۔’
امریکی صدر نے اپنی تقریر میں چین کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ وہ صدر شی جن پنگ کی عزت کرتے ہیں مگر وہ ‘امریکہ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔’
‘ہمیں اپنے ملک کا خیال رکھنا شروع کرنا پڑے گا۔