بھارتی کشمیر میں جھڑپ میں 3 پولیس اہلکار اور 3 شدت پسند ہلاک

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں 3 پولیس اہلکار اور 3 شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

پاکستان کی سرحد کے قریب کٹھوعہ میں وسیع فوجی آپریشن کے دوران صوفیاں علاقے میں مسلح شدت پسندوں اور انڈین فورسز کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔

فوج کی رائزنگ سٹار کور کے مطابق جھڑپ میں جموں کشمیر پولیس کی سپیشل فورسز کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ ایک پولیس افسر سمیت سات اہلکار زخمی ہوئے۔

انڈین فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صوفیاں بستی کے قریبی جنگلات میں مسلح شدت پسندوں کی خفیہ اطلاع ملتے ہی فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی سپیشل فورسز نے وسیع علاقے کا محاصرہ کیا۔‘

ایک فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’جنگل کے قریب ایک گہری کھائی میں شدت پسندوں کی تلاش میں مصروف فورسز کی مشترکہ پارٹی پر شدید فائرنگ کی گئی، جس میں 3 اہلکار ہلاک ہوگئے تاہم جوابی کارروائی میں 3 غیر کشمیری شدت پسند بھی مارے گئے۔‘

واضح رہے کہ اس سے تین روز قبل بھی صوفیاں علاقے سے تیس کلومیٹر دُور سنیال جنگلات میں فورسز اور مسلح شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس کے بعد سرچ آپریشن کے دوران حملہ آور فرار ہوگئے۔

فوج اور پولیس کی جانب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ’یہ بھی ممکن ہے کہ جو شدت پسند سرحد عبور کر کے ہیرا نگر کے سنیال میں آئے تھے وہی صوفیاں جنگلات میں چھپنے کے لئے آئے ہوں۔‘

فوج کے مطابق دراندازوں کی تعداد 5 تھی جن میں سے تین کو ہلاک کیا گیا ہے۔ باقی دو شدت پسندوں کو تلاش کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔

واضح رہے آپریشن میں انڈیا کی ایلیٹ فورس نیشنل سکیورٹی گارڈز کے اہلکار بھی شامل ہوگئے ہیں اور شدت پسندوں کو تلاش کرنے کے لئے ہیلی کاپٹر اور ڈرونز سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق مارے جانے والے شدت پسندوں کی لاشوں کو تحویل میں لینے کا عمل آپریشن ختم ہونے کے بعد شروع ہوگا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جموں کے کٹھوعہ، ریاسی، راجوری اور پونچھ میں مسلح حملوں میں تیزی آئی ہے، جسکے بعد پورے خطے میں سکیورٹی کو مزید سخت کیا گیا ہے۔

Share This Article