بلوچ یکجہتی کمیٹی کوہ سلیمان ریجن کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں جاری ظلم و جبر کے خلاف تونسہ شریف میں ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی جس پر پنجاب پولیس نے دھاوا بول کر خواتین سمیت مظاہرین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور دو خواتین سمیت 12 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ کل رات قبائلی عمائدین، وکلا برادری اور تونسہ انتظامیہ کے مابین گفت شنید کے بعد مظاہرین کو رہا کرنے کی یقین دہانی کی گئی لیکن تونسہ انتظامیہ نے دونوں بلوچ خواتین کو 08 گھنٹے غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد رہا کیا، اس دوران پولیس اہلکاروں نے خواتین قیدیوں کو ذہنی طور پر ہراساں کیا اور ان کے موبائل فون زبردستی لے گئے جو کہ نہایت ہی شرمناک عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دوسری جانب یقین دہانی کے باجود میل ساتھیوں کو رہا نہیں کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ ابھی 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے جب کہ گرفتار مظاہرین کے حوالے سے تونسہ پولیس اور انتظامیہ مسلسل ہیلے بہانوں سے کام لے رہی ہے۔ نہ تو گرفتار مظاہرین پر کوئی ایف آئی آر سامنے لائی گئی ہے، نہ انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ یہاں تک خاندان کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ قانونی حق سے محروم رکھنا شدید تشویش کا باعث بن رہی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ اس وقت ہمارے کارکنان محمد شعیب شاہوانی، محمد خان ، شاہ حسین، سراج احمد، ثقلین بزدار،ذوالفقار ملغانی، عبدالمجید بزدار،نجیب بلوچ، یوسف بلوچ ،عبدالحق بزدار قید میں ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ کوہ سلیمان بھر کے بلوچ عوام اور انسان دوست افراد سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ پنجاب پولیس کی اس ظلم و جبر کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور گرفتار بلوچ نوجوانوں کی فالفور رہائی کےلیے سوشل میڈیا پر بھرپور آواز اٹھائیں۔
ایک بار پھر تونسہ شریف پولیس اور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بغیر کسی دیر فالفور گرفتار ساتھیوں کو رہا کرے یا انہیں قانونی حق دیے جائیں۔