بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک رکن گل زادی بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل رات کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی) اور پولیس اہلکاروں نے میرے کمرے کا تالا تھوڑ کر چھاپہ مارا کمرے میں تھوڑ پھوڑ کی اور ضروری سامان اپنے ساتھ لےگئے جن میں کتابیں لیپ ٹاپ ،اوریجنل ڈاکومنٹس اور میرےکپڑے بھی لیکر گئے ہیں۔
گل زادی نے کہا کہ اس سے قبل جب مجھےجبری لاپتہ کیا گیا تومیرا موبائل فون، کتابیں تحویل میں لیکر واپس نہیں کیا جو اب تک انکے پاس ہیں۔ جاتے ہوئے پلازے کے دیگر لوگوں کو بھی خوف ہراس کا نشانہ بنایا گیا ۔
گل زادی نے کہا کہ مجھے اپنے ساتھ لیجانے کےبعد دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ تم خاموش نہیں ہوئی اور بی وائی سی سے علیحدگی کا اعلان نہیں کرتی تو جانی اور دیگر نقصانات کی اپنی ذمہ دار خود ہونگی یہ کہہ کر جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی۔
گل زادی بلوچ نے کہا کہ اس طرح کے دھمکیوں سے ہم نہ کمزور ہونگے نہ ہی پیچھے ہٹیں گے ہم نے نہ کبھی اپنے شہداء کی قربانیوں پر سمجھوتہ کیا تھا نہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگر نہ بھی رہے تو بلوچ کی ہرنسل تم سےسوال کریگی مزاحمت جاری رکھے گی اور مادر وطن پہ ہونے والے ہر جبر کا حساب اور ماوں بہنوں کی بےحرمتی کاحساب لے گی۔