بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 6 افراد ہلاک، 40 لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بحیرہ روم میں تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے سے چھ افراد ہلاک اور 40 لاپتہ ہو گئے۔

اقوام متحدہ نے بدھ کے روز بتایا کہ اطالوی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق یہ کشتی لامپےڈوسا کے اطالوی جزیرے کے قریب ڈوبی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی اٹلی کے لیے نمائندہ کیارہ کارڈولیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا، ”بحیرہ روم میں ایک کشتی کے ملبے میں اب بھی بہت سے ہلاک شدگان ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کشتی 56 تارکین وطن کو لے کر پیر کے روز تیونس سے یورپ کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

کارڈولیٹی کے بقول، ”کچھ گھنٹے سفر کے بعد اس کشتی میں پانی بھرنا شروع ہو گیا تھا اور پھر یہ ڈوب گئی۔‘‘ اٹلی کے کوسٹ گارڈز اور پولیس نے 10 افراد کو پانی سے نکال کر لامپیونے کے چھوٹے سے مگر محفوظ چٹانی مقام تک پہنچایا۔ ان میں سے چھ مرد تھے اور باقی چار خواتین۔

خبر رساں ادارے اے جی آئی کے مطابق زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ لاپتہ ہو جانے والے مسافروں میں سے کچھ ناہموار سمندر کی تند لہروں کی وجہ سے کشتی سے گر گئے تھے۔ ان تارکین وطن کا تعلق آئیوری کوسٹ، مالی، گیمبیا اور کیمرون سے بتایا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ANSA کے مطابق ان تارکین وطن کے بچائے جانے کے بعد 40 دیگر تارکین وطن کا ایک الگ گروپ بھی تیونس میں صفاقس کی بندرگاہ سے دھاتی کشتیوں میں سفر کرتا ہوا لامپےڈوسا کے اطالوی جزیرے پر پہنچ گیا۔

اس ایجنسی نے مزید بتایا کہ منگل کے روز لامپےڈوسا کے جزیرے پر کُل 213 تارکین وطن کے ساتھ پانچ کشتیاں پہنچیں، جن کی آمد کے بعد اس جزیرے پر قائم ایک مرکز میں اس وقت موجود تارکین وطن کی مجموعی تعداد 230 ہوگئی۔

روم میں اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال اب تک 8,743 تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد پچھلے سال کے اسی عرصے میں اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد سے قدرے زیادہ ہے۔

Share This Article